Ram Chandr Varma Sahil

رام چندر ورما ساحل

رام چندر ورما ساحل کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    دکھ میں میرا ہوا کرے کوئی

    دکھ میں میرا ہوا کرے کوئی میرے سنگ سنگ چلا کرے کوئی میں ازل سے ہوں آج تک تنہا میرے دکھ کی دوا کرے کوئی فلسفے تو سمجھ سے باہر ہیں سادی باتیں کیا کرے کوئی میرا دکھ بھی بھلا کوئی دکھ ہے تیرے دکھ کی دوا کرے کوئی یوں تو کہنے کو سب ہی ہیں اپنے اپنا سچ مچ ہوا کرے کوئی قتل اس نے کیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو شاید یہاں کے تھے ہی نہیں

    ہم تو شاید یہاں کے تھے ہی نہیں اس زمیں آسماں کے تھے ہی نہیں تنہا تنہا ہی طے کیا ہے سفر ہم کسی کارواں کے تھے ہی نہیں اپنے دل میں نہ دی جگہ اس نے ہم مکیں اس مکاں کے تھے ہی نہیں موسم گل میں بھی نہ کھل پائے پھول جو گلستاں کے تھے ہی نہیں تم کو ساحل اماں وہ کیا دیتے جو کہ قائل اماں کے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دشمن بھلا بھاتا کسے ہے

    کوئی دشمن بھلا بھاتا کسے ہے بنانا دوست بھی آتا کسے ہے فنا ہو کر بقا پاتا ہے انساں ہنر جینے کا یہ آتا کسے ہے ابھی تک ایک تھے اور ایک ہیں ہم ارے ناداں تو بہکاتا کسے ہے تو پہلے خود عمل پیرا تو ہو جا عبث یہ وعظ فرماتا کسے ہے ہمارا کام تو کار جنوں ہے خرد کے ساتھ الجھاتا کسے ہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    رنگ و بو کے جہاں کے تھے ہی نہیں

    رنگ و بو کے جہاں کے تھے ہی نہیں اس زمیں آسماں کے تھے ہی نہیں راہ و منزل الگ رہے اپنے ہم کسی کارواں کے تھے ہی نہیں برق کو بھی رہا یہی افسوس ہم کسی آشیاں کے تھے ہی نہیں ہم نے سمجھا تھا ان کو کیوں اپنا وہ جو مہماں یہاں کے تھے ہی نہیں منزلیں آسماں سے آگے تھیں ہم زمان و مکاں کے تھے ہی ...

    مزید پڑھیے

    جس نے بخشی ہے فغاں اس کو سنا بھی نہ سکوں

    جس نے بخشی ہے فغاں اس کو سنا بھی نہ سکوں کیسا نغمہ ہے جسے ساز پہ گا بھی نہ سکوں دل میں اک اس کے سوا دوسری تصویر نہیں اس کے آئینے کو اس کو ہی دکھا بھی نہ سکوں تم انا چھوڑ کے آؤ تو بھلا دوں ہر رنج حرف قسمت کا نہیں ہوں کہ مٹا بھی نہ سکوں سوچ لے اب بھی تیرے ہاتھ ہے دونوں کا سکوں ورنہ ...

    مزید پڑھیے

تمام