رخشاں ہاشمی کی غزل

    یہ زندگی تو مسلسل سوال کرتی ہے

    یہ زندگی تو مسلسل سوال کرتی ہے مگر جواب وہی خامشی ٹھہرتی ہے ترے خیال کے ساحل سے دیکھتی ہوں میں تری ہی شکل ہر اک موج سے ابھرتی ہے کسی رقیب سے ملتی ہے جب خبر تیری تجھے پتہ ہے مرے دل پہ کیا گزرتی ہے گلی گلی میں ملیں گے غزل کے دیوانے مگر یہ شوخ بہت کم کسی پہ مرتی ہے میں سحر میں تری ...

    مزید پڑھیے

    ہر قدم پر نئی دیوار اٹھانے والے

    ہر قدم پر نئی دیوار اٹھانے والے بڑے آئے مجھے تہذیب سکھانے والے تو ہی ہر رند کا قبلہ ہو ضروری تو نہیں شہر میں کم نہیں آنکھوں سے پلانے والے کوئی اس خواب کی تعبیر بتا سکتا ہے روز آتے ہیں مجھے خواب ڈرانے والے جس کو دیکھو ہے وہی پیکر آلام یہاں کھو گئے جانے کہاں ہنسنے ہنسانے ...

    مزید پڑھیے

    جا نہیں سکتی جدھر جانے کو جی چاہتا ہے

    جا نہیں سکتی جدھر جانے کو جی چاہتا ہے ان دنوں یوں ہے کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے گھر میں رہتی ہوں تو باہر کی ہوا کھینچتی ہے گھر سے جب نکلوں تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے میں نے کب باندھ کے رکھا ہے تمہیں پلو سے تم چلے جاؤ اگر جانے کو جی چاہتا ہے عہد تو تھا کہ نہ توڑوں گی میں حد فاصل آج ...

    مزید پڑھیے

    دل کی دھڑکن الجھ رہی ہے یہ کیسی سوغات غزل کی

    دل کی دھڑکن الجھ رہی ہے یہ کیسی سوغات غزل کی تار نفس پر انگلی رکھ دی چھیڑ کے تم نے بات غزل کی اس کا چہرہ اس کی آنکھیں ایک قیامت ہائے محبت تصویریں خود بتلاتی ہیں ساری تفصیلات غزل کی وہی کہانی دہرائیں گے وہی نشانی پھر ڈھونڈیں گے آدم اور حوا سے جڑی ہے اصل میں تلمیحات غزل کی صفحۂ ...

    مزید پڑھیے

    دئے جلا کے ہواؤں کے منہ پہ مار آیا

    دئے جلا کے ہواؤں کے منہ پہ مار آیا کوئی تو ہے جو اندھیروں کا قرض اتار آیا خدا سے جب بھی کڑی دھوپ کی شکایت کی تو میری راہ میں ایک پیڑ سایہ دار آیا کہاں ہوئی کبھی اس سے ہماری دید و شنید ہوا کے رتھ پہ ہمیشہ ہی وہ سوار آیا سکون بانٹتی پھرتی ہوں میں زمانے میں نہ جانے کیوں مرے حصے میں ...

    مزید پڑھیے

    میری گردن پر نہ جانے کس کا چہرہ رہ گیا

    میری گردن پر نہ جانے کس کا چہرہ رہ گیا آئنے کو میں مجھے آئینہ تکتا رہ گیا سارا دن بکھرے ہوئے خوابوں کو یکجا کیجئے زندگی کے نام پر بس اک تماشہ رہ گیا بھر رہی ہے سسکیاں کس کے لئے نہر فرات اے زمین کربلا یہ کون پیاسا رہ گیا اپنے گھر کو پھونک دیں اور روشنی پیدا کریں اب ہمارے سامنے بس ...

    مزید پڑھیے

    دل میں جو آئے اچھا برا کہہ لیا کرو

    دل میں جو آئے اچھا برا کہہ لیا کرو تم بھی کسی سے اپنی خطا کہہ لیا کرو دو آنکھیں اب بھی دیکھتی ہیں راستہ ترا جا کر کبھی سلام دعا کہہ لیا کرو بدلا ہوا ہے عشق کا دستور میری جاں ہر سنگ دل کو جان وفا کہہ لیا کرو دلبر سے دل کی بات چھپانا گناہ ہے جس دن ہو خوش گوار فضا کہہ لیا کرو کیوں ...

    مزید پڑھیے

    سینے میں لیے جینے کے ارمان ہزاروں

    سینے میں لیے جینے کے ارمان ہزاروں مر جاتے ہیں ہر دن یہاں انسان ہزاروں سب حسن کو معصوم سمجھتے ہیں جہاں میں اور عشق کے ماتھے پہ ہیں بہتان ہزاروں ہر زخم نے بخشی ہے جلا میرے جنوں کو قاتل تری شمشیر کے احسان ہزاروں لا حاصلی آخر کو ہے ہر چیز کا حاصل ہر نفع کے پہلو میں ہیں نقصان ...

    مزید پڑھیے

    وفا کرنا ستم سہنا نہیں ہے

    وفا کرنا ستم سہنا نہیں ہے مجھے اب اور کچھ کہنا نہیں ہے بھلا میں کیوں تمہارے خواب دیکھوں تمہارے ساتھ جب رہنا نہیں ہے مری آنکھیں حقیقت آشنا ہیں خیالی موج میں بہنا نہیں ہے شکایت کیوں تجھے ہے دوسروں سے شرافت جب ترا گہنا نہیں ہے نہیں ہو جس میں رخشاں اوس کی خوشبو کبھی وہ پیرہن ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو ہوتی تھی فضائے داستانی لے گیا

    وہ جو ہوتی تھی فضائے داستانی لے گیا عہد نو گھر گھر سے پریوں کی کہانی لے گیا اور لے جاتا بھی کیا ٹوٹے ہوئے رشتے کا دکھ کاسۂ دل سے لہو آنکھوں سے پانی لے گیا اس کو جانا تھا چلا جاتا مگر جاتے ہوئے چھین کر مجھ سے وہ اپنی ہر نشانی لے گیا کیوں نہیں کھلتے اب آنکھوں میں رواداری کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2