یہ زندگی تو مسلسل سوال کرتی ہے
یہ زندگی تو مسلسل سوال کرتی ہے مگر جواب وہی خامشی ٹھہرتی ہے ترے خیال کے ساحل سے دیکھتی ہوں میں تری ہی شکل ہر اک موج سے ابھرتی ہے کسی رقیب سے ملتی ہے جب خبر تیری تجھے پتہ ہے مرے دل پہ کیا گزرتی ہے گلی گلی میں ملیں گے غزل کے دیوانے مگر یہ شوخ بہت کم کسی پہ مرتی ہے میں سحر میں تری ...