وفا کرنا ستم سہنا نہیں ہے
وفا کرنا ستم سہنا نہیں ہے
مجھے اب اور کچھ کہنا نہیں ہے
بھلا میں کیوں تمہارے خواب دیکھوں
تمہارے ساتھ جب رہنا نہیں ہے
مری آنکھیں حقیقت آشنا ہیں
خیالی موج میں بہنا نہیں ہے
شکایت کیوں تجھے ہے دوسروں سے
شرافت جب ترا گہنا نہیں ہے
نہیں ہو جس میں رخشاں اوس کی خوشبو
کبھی وہ پیرہن پہنا نہیں ہے