ہر قدم پر نئی دیوار اٹھانے والے

ہر قدم پر نئی دیوار اٹھانے والے
بڑے آئے مجھے تہذیب سکھانے والے


تو ہی ہر رند کا قبلہ ہو ضروری تو نہیں
شہر میں کم نہیں آنکھوں سے پلانے والے


کوئی اس خواب کی تعبیر بتا سکتا ہے
روز آتے ہیں مجھے خواب ڈرانے والے


جس کو دیکھو ہے وہی پیکر آلام یہاں
کھو گئے جانے کہاں ہنسنے ہنسانے والے


وقت کے آگے سپر ڈالے ہوئے کون ہیں یہ
ہم تو تھے وقت کی بنیاد ہلانے والے


سات پردوں میں تجھے ڈھونڈھ ہی لیں گے رخشاںؔ
چین سے رہنے کہاں دیں گے زمانے والے