رخشاں ہاشمی کی غزل

    ہے وہی منظر خوں رنگ جہاں تک دیکھوں

    ہے وہی منظر خوں رنگ جہاں تک دیکھوں میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں نیند ٹوٹی ہے مرے خواب کہاں ٹوٹے ہیں عکس تیرا ہی حقیقت سے گماں تک دیکھوں اتنی وسعت سے مری قلب و نظر کو مولیٰ آنکھ صحرا پہ دھروں آب رواں تک دیکھوں رت کوئی آئے کبھی پھول کھلانے والی کب تلک آگ ہر اک صحن و مکاں تک ...

    مزید پڑھیے

    جس طرف بھی دیکھتی ہوں ایک ہی تصویر ہے

    جس طرف بھی دیکھتی ہوں ایک ہی تصویر ہے اے خدا کیا وہ مری قسمت میں بھی تحریر ہے اس ہتھیلی پہ محبت کی لکیریں ہیں بہت ہاں مگر زنجیر میں الجھا خط تقدیر ہے میرے رستے میں کھڑی ہے چین کی دیوار سی اس طرف ہیں خواب میرے اس طرف تعبیر ہے جانے کیوں منہدی رچا رکھی ہے میرے ویر نے جانے کیوں ہم ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں اب یاد آئی ہے مری کیا

    تمہیں اب یاد آئی ہے مری کیا ٹھکانے لگ گئی آوارگی کیا چراغوں کو بجھاتے پھر رہے ہو تمہارا مسئلہ ہے روشنی کیا تمہی شامل نہیں جب زندگی میں بھلا ہم کیا ہماری زندگی کیا تمہارا تجربہ کیا کہہ رہا ہے کروگے پھر کسی سے دوستی کیا اسی دنیا میں تم ہو اور میں بھی تو اب ممکن نہیں ہے واپسی ...

    مزید پڑھیے

    خود کو جس کے لیے بھلاتی ہوں

    خود کو جس کے لیے بھلاتی ہوں کیا اسے بھی میں یاد آتی ہوں اس کا چہرہ کتاب جیسا ہے روز پڑھتی ہوں مسکراتی ہوں ویسے آنکھیں اداس رہتی ہیں دیکھ کر اس کو جگمگاتی ہوں جانتی ہوں ہوا مٹا دے گی میں گھروندے مگر بناتی ہوں گھر کی دیوار ہے سکھی میری میں اسی سے گپیں لڑاتی ہوں آپ اخبار دیکھیے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ نے پھر عذاب دیکھا ہے

    آنکھ نے پھر عذاب دیکھا ہے ایک تازہ گلاب دیکھا ہے نیند راتوں کو اب نہیں آتی خواب ایسا خراب دیکھا ہے سانس لینا بھی ہو گیا مشکل جب سے آنکھوں نے خواب دیکھا ہے جانے کیسے نشے میں ہے دل بھی آج اس نے شراب دیکھا ہے زخم بھی پھول جیسے ہیں رخشاںؔ زخم تو بے حساب دیکھا ہے

    مزید پڑھیے

    کہا گیا نہ کبھی اور کبھی سنا نہ گیا

    کہا گیا نہ کبھی اور کبھی سنا نہ گیا میں ایسا حرف ہوں جو آج تک لکھا نہ گیا دبا کے ہونٹوں میں لائی تھی مدعا کیا کیا مگر وہ سامنے آیا تو کچھ کہا نہ گیا بچھڑ کے تم سے ابھی تک بھٹک رہی ہوں میں تمہارے گھر کی طرف کوئی راستہ نہ گیا ابھی بھی یاد ہے تم کو ہمارے ہاتھ کی چائے خدا کا شکر ابھی ...

    مزید پڑھیے

    چلو تم بھی مقدر آزما لو

    چلو تم بھی مقدر آزما لو ہمارے نام کا سکہ اچھالو میں اپنے آپ میں دھنسنے لگی ہوں مجھے میری ہی دلدل سے نکالو گہر کم ہیں خذف ریزے زیادہ ابھی کچھ اور دریا کو کھنگالو چلو کرتے ہیں تجدید تعلق پرانی رنجشوں پر خاک ڈالو مرا ماضی مرے در پر کھڑا ہے مجھے تم اپنے دامن میں چھپا لو بہت مشکل ...

    مزید پڑھیے

    محبت تو محبت ہی نہیں تھی

    محبت تو محبت ہی نہیں تھی حقیقت میں حقیقت ہی نہیں تھی میں اس کی چائے کی پیالی تھی لیکن اسے پینے کی جرأت ہی نہیں تھی بچھڑنے کا بھی اک اپنا مزہ تھا مگر مجھ میں یہ ہمت ہی نہیں تھی برا مت ماننا پر سچ یہی ہے تجھے میری ضرورت ہی نہیں تھی کسے میں ڈھونڈھتی اپنی خوشی میں تمہارے غم سے فرصت ...

    مزید پڑھیے

    دیکھو آقا کی گلی اور وہ روضہ دیکھو

    دیکھو آقا کی گلی اور وہ روضہ دیکھو اپنی نظروں کو سکوں بخش دو کعبہ دیکھو میں دل و جان سے روضے پہ جھکی جاتی ہوں دل پکارے ہی چلا جاتا ہے جلوہ دیکھو مشکلوں میں بھی وہی عشق تجھے تھا مے کا غم سلامت رہے خوشیوں کا فرشتہ دیکھو سارے عالم میں کوئی روشنی سی پھوٹی ہے ساری دنیا میں کوئی نور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2