Rafeeq Anjum

رفیق انجم

رفیق انجم کی غزل

    رات ہے کالی گھٹا ہے اور میں

    رات ہے کالی گھٹا ہے اور میں پر خطر یہ راستہ ہے اور میں پار اترنے کی کوئی صورت نہیں کشتیٔ بے نا خدا ہے اور میں کس ڈگر پر آ دبوچے کیا پتہ پیچھے پیچھے حادثہ ہے اور میں آندھیوں کا زور کم ہوتا نہیں پھوس کا یہ جھونپڑا ہے اور میں اپنے اندر کی دہکتی آگ سے ہر کوئی شعلہ نوا ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    اس دور میں ایسا کوئی انسان نہیں ہے

    اس دور میں ایسا کوئی انسان نہیں ہے جو سوزش پنہاں سے پریشان نہیں ہے لے ڈوبی تمنائے گہر مجھ کو بھی یارو دریا سے ابھرنے کا اب امکان نہیں ہے ہم پر ہی بس الزام لگا جلتے دنوں کا اک تلخ حقیقت ہے یہ بہتان نہیں ہے ہر گام پہ ہے دل کے لٹیروں کا بسیرا اس راہ پہ چلنا کوئی آسان نہیں ہے احساس ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ اپنا خیال کر بابا

    دیکھ اپنا خیال کر بابا ہو گئی رات جا تو گھر بابا دھوپ اترے گی تیرے کمرے میں رکھ دریچے کو کھول کر بابا یاد رکھنا مجھے دعاؤں میں تاکہ آساں رہے سفر بابا جس کا ہے انتظار برسوں سے جانے کب ہوگی وہ سحر بابا اٹھ رہا ہے اسی طرف وہ دھواں اپنی کٹیا کی لے خبر بابا لٹ نہ جائے متاع دل ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی رفتار کو پرکھا کرو

    وقت کی رفتار کو پرکھا کرو بند ہر جھگڑے کا دروازہ کرو منہ سے نکلی بات کی ہوگی پکڑ آگے پیچھے سوچ کر بولا کرو صرف غیروں کی زبانیں سیکھ کر مشورہ ہے خود کو مت گونگا کرو عہد پورا ہی نہیں کرنا ہے جب زندگی بھر وعدۂ فردا کرو تم اگر نازاں ہو اپنے آپ پر وقت فرصت آئنہ دیکھا کرو شہر کی آخر ...

    مزید پڑھیے

    در پردہ کس دوا سے جبلت بدل گئی

    در پردہ کس دوا سے جبلت بدل گئی بچے بڑے ہوئے تو ضرورت بدل گئی بازار میں گلی میں قدم پھونک کر رکھو اب ہر جگہ کی شرح شرافت بدل گئی گمنام تھے تو باتوں میں ان کی خلوص تھا شہرت ملی تو صورت حالت بدل گئی پتھر جو پھینکتے ہو ہمارے مکان پر کیا شیشے کی تمہاری عمارت بدل گئی برسوں کے تجربے ...

    مزید پڑھیے

    شریفوں سے رفاقت میں تو غفلت ہم نہیں کرتے

    شریفوں سے رفاقت میں تو غفلت ہم نہیں کرتے کسی کم ظرف سے ملنے کی چاہت ہم نہیں کرتے کسی کی چاپلوسی میں جو دن کو رات کہنا ہے کبھی بھولے سے بھی اس کی حمایت ہم نہیں کرتے مہذب دور میں بیٹوں کی بکری خوب ہوتی ہے کوئی کہہ دے یہ ناجائز تجارت ہم نہیں کرتے حصول منفعت اپنی نگاہوں میں مقدم ...

    مزید پڑھیے

    راہ ضد کی نہ اختیار کرو

    راہ ضد کی نہ اختیار کرو سچی باتوں پہ اعتبار کرو اپنے بل پر کرو جو کرنا ہو کیوں کسی پر تم انحصار کرو مشکلیں زندگی میں آتی ہیں غم سے خود کو نہ ہمکنار کرو ہر وجود بشر گھٹن میں ہے کچھ فضاؤں کو خوش گوار کرو عزت و قدر پاؤں چومے گی اپنے اخلاق استوار کرو داستاں ہے ابھی طویل بہت جاؤ ...

    مزید پڑھیے

    منصف ہو بھلا حکم سنا کیوں نہیں دیتے

    منصف ہو بھلا حکم سنا کیوں نہیں دیتے مجرم ہوں اگر میں تو سزا کیوں نہیں دیتے دیوار کھڑی ہو گئی نفرت کی بہر سو ارباب وفا اس کو گرا کیوں نہیں دیتے وہ خوگر دشنام جو افلاک نشیں ہیں اوقات کبھی ان کی بتا کیوں نہیں دیتے کچھ دیر کے ہی واسطے ہوگا تو اجالا ان جھونپڑوں میں آگ لگا کیوں نہیں ...

    مزید پڑھیے