شریفوں سے رفاقت میں تو غفلت ہم نہیں کرتے
شریفوں سے رفاقت میں تو غفلت ہم نہیں کرتے
کسی کم ظرف سے ملنے کی چاہت ہم نہیں کرتے
کسی کی چاپلوسی میں جو دن کو رات کہنا ہے
کبھی بھولے سے بھی اس کی حمایت ہم نہیں کرتے
مہذب دور میں بیٹوں کی بکری خوب ہوتی ہے
کوئی کہہ دے یہ ناجائز تجارت ہم نہیں کرتے
حصول منفعت اپنی نگاہوں میں مقدم ہے
انہیں وجہوں سے اظہار حقیقت ہم نہیں کرتے
بنی نوع بشر کی منزلت شیوہ ہمارا ہے
روایات بزرگاں سے بغاوت ہم نہیں کرتے
مسلماں ہیں زمانے کو پیام امن دیتے ہیں
جو دہشت گرد ہیں ان کی وکالت ہم نہیں کرتے
غلط کاری کا جو انجام ہونا تھا ہوا انجمؔ
مقدر کی خرابی کی شکایت ہم نہیں کرتے