وقت کی رفتار کو پرکھا کرو
وقت کی رفتار کو پرکھا کرو
بند ہر جھگڑے کا دروازہ کرو
منہ سے نکلی بات کی ہوگی پکڑ
آگے پیچھے سوچ کر بولا کرو
صرف غیروں کی زبانیں سیکھ کر
مشورہ ہے خود کو مت گونگا کرو
عہد پورا ہی نہیں کرنا ہے جب
زندگی بھر وعدۂ فردا کرو
تم اگر نازاں ہو اپنے آپ پر
وقت فرصت آئنہ دیکھا کرو
شہر کی آخر یہ حالت کب تلک
اہل دربھنگہ ذرا سوچا کرو
ہر طرف انجمؔ نئے مضمون کی
ڈھیر سی ہیں تتلیاں پکڑا کرو