قمر عثمانی کی غزل

    ہوتی نہیں بیمار محبت کو شفا بھی

    ہوتی نہیں بیمار محبت کو شفا بھی یہ درد ہوا کرتا ہے خود اپنی دوا بھی سب ان کے ستم میرے لیے عین کرم ہیں ہے ان کی جفاؤں میں اک انداز وفا بھی اک ربط بہت ہے نہ سہی چشم عنایت مجھ کو نہیں محرومیٔ قسمت کا گلہ بھی بے وجہ نہیں سہمے ہوئے اہل گلستاں بدلی نظر آتی ہے گلستاں کی فضا بھی نغمات ...

    مزید پڑھیے

    جادۂ شوق میں کام آئے سکندر کتنے

    جادۂ شوق میں کام آئے سکندر کتنے اس سمندر میں ہوئے غرق شناور کتنے ان کو دیکھا تو نہ تھا نام سنا جب ان کا ذہن میں بنتے رہے حسن کے پیکر کتنے مور بے مایہ مگر اپنی ادا پر قائم ہم سے ٹکراتے رہے وقت کے داور کتنے کتنے ذرات کو مہتاب کی ضو بخشی ہے آپ کے ساتھ ہیں وابستہ مقدر کتنے بات مے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے آستاں تک آ گئے ہیں

    تمہارے آستاں تک آ گئے ہیں زمیں سے آسماں تک آ گئے ہیں جنہوں نے پھونک ڈالا ہے چمن کو وہ شعلے آشیاں تک آ گئے ہیں خدایا خیر میرے گلستاں کی کہ اب نغمے فغاں تک آ گئے ہیں نہ پوچھو مرحلوں سے کیسے گزرے یہ دیکھو ہم کہاں تک آ گئے ہیں جنہیں خود ڈھونڈھتی تھی ان کی منزل وہ گرد کارواں تک آ گئے ...

    مزید پڑھیے

    مری طلب کا یہ حاصل یہ مدعا ٹھہرا

    مری طلب کا یہ حاصل یہ مدعا ٹھہرا ترے کرم کا سہارا ہی آسرا ٹھہرا کوئی ہوائے زمانہ اسے مٹا نہ سکی تمہاری یاد کا ہر نقش دیر پا ٹھہرا متاع کون و مکاں سے عزیز تر مجھ کو جو التفات مرے درد کی دوا ٹھہرا کسی کے نقد و نظر کا تو کچھ نہیں لیکن تری نگاہ میں کیا جانیے میں کیا ٹھہرا اب اس کے ...

    مزید پڑھیے

    ترے غم کے سوا ہر ایک غم نا معتبر جانا

    ترے غم کے سوا ہر ایک غم نا معتبر جانا ہمیں آتا ہے تیرے نام پر حد سے گزر جانا بہ ائیں حالات منزل تک پہنچنا سخت مشکل تھا کہ جس نے کارواں لوٹا اسی کو راہبر جانا تلاش صبح نو میں سعئ لا حاصل کو کیا کہیے وہ نکلی اک شب تیرہ جسے نور سحر جانا وہی بےگانہ ہوش و خرد ثابت ہوئے ہمدم وہ جن کو ...

    مزید پڑھیے

    نگاہیں اٹھ رہی ہیں میری جانب اک زمانے کی (ردیف .. ے)

    نگاہیں اٹھ رہی ہیں میری جانب اک زمانے کی بھرم کھل جائے گا کوشش نہ کیجے مسکرانے کی زمانے کے ستم ان کی جفا مری فدا کاری یہی شاید بنیں گی سرخیاں میرے فسانے کی جہاں سے بجلیوں کا قافلہ گزرا ہے گلشن میں وہیں بنیاد رکھ چھوڑی ہے میں نے آشیانے کی خزاں کے رخ پہ زہریلا تبسم میں نے دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    نفس نفس میں ترا احترام لے کے چلے

    نفس نفس میں ترا احترام لے کے چلے جہاں جہاں بھی چلے تیرا نام لے کے چلے رخ صبیح پہ لہرائی ہیں سیہ زلفیں طلوع صبح میں وہ حسن شام لے کے چلے سمجھتا کون بہاروں کے ان اشاروں کو وہ ایک ہم تھے جو محفل میں جام لے کے چلے بہ نام پیر مغاں تشنہ لب رہے برسوں اب ایک دور ہمارا بھی نام لے کے ...

    مزید پڑھیے

    عشق کے راز ہائے پنہاں کو (ردیف .. ے)

    عشق کے راز ہائے پنہاں کو کون سمجھا ہے کس نے جانا ہے فرق موت و حیات یہ سمجھو اک حقیقت ہے اک فسانہ ہے اب ذرا تیز گام اے رہرو ہو گئی شام دور جانا ہے ہر قدم پر فریب کھائے ہیں حسن ظن کا بھی کیا ٹھکانا ہے جس کو تم کہہ رہے ہو دیوانہ اس کی ٹھوکر میں اک زمانا ہے برق آئے ہزار بار آئے ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    نہ محبت نہ محبت کی ادا ہے یارو

    نہ محبت نہ محبت کی ادا ہے یارو نہ ملامت نہ شکایت نہ جفا ہے یارو غم کی تلخی ہے مگر کتنا مزہ ہے یارو عالم‌ شوق کا عالم ہی جدا ہے یارو رونق بزم بھی افسردہ چلی ساتھ ہی ساتھ کون بادیدۂ نم اٹھ کے چلا ہے یارو کوئی مرہم نہ مداوا نہ کہیں صدق و صفا یہ بھی اک میرے زمانے کی ادا ہے یارو میرے ...

    مزید پڑھیے

    جب دل میں کبھی وہ مرے مہمان رہے ہیں

    جب دل میں کبھی وہ مرے مہمان رہے ہیں ویرانے میں بھی جشن کے سامان رہے ہیں اکثر یہ ہوا مصلحت عشق کی خاطر ہر بات سمجھتے ہوئے انجان رہے ہیں انجام پہ نظریں ہیں مگر کچھ نہیں کہتے ہم وقت کی رفتار کو پہچان رہے ہیں خود میں نے بھی چاہا تھا جنہیں پورے نہ ہو پائیں ایسے بھی مرے دل میں کچھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2