Qamar Aasi

قمر آسی

  • 1987

قمر آسی کی غزل

    کچھ ایسے چشم تمنا کو آزمایا گیا

    کچھ ایسے چشم تمنا کو آزمایا گیا کسی بھی عکس کو پورا نہیں دکھایا گیا درون خواب دکھا کر کوئی حسیں پیکر ہمارے ہونٹوں کا مصرف ہمیں سجھایا گیا ادھورا چھوڑ دیا عشق اس لیے ہم نے ہمیں یہ کام مکمل نہیں سکھایا گیا پھر اس کے بعد اٹھیں گے فقط سر محشر گر آج بزم سے ان کی ہمیں اٹھایا گیا ...

    مزید پڑھیے

    میں نے کچھ اشعار جوں ہی آئنے پر دم کیے

    میں نے کچھ اشعار جوں ہی آئنے پر دم کیے عکس تیرا لا دکھایا اس نے سر کو خم کیے کی سماعت کی تواضع اس مدھر آواز سے رزق بینائی اسی پیکر کے زیر و بم کیے مہر ہونٹوں سے لگائی اس زمین حسن پر اپنے قبضے اس زمیں پر اور مستحکم کیے جان ڈالی تذکرۂ یار سے الفاظ میں سیدھے سادے شعر اس کے ذکر سے ...

    مزید پڑھیے

    بے ثمر صحبتوں سے بہتر ہیں

    بے ثمر صحبتوں سے بہتر ہیں رنجشیں الفتوں سے بہتر ہیں سانپ اچھے نہیں یقیناً نئیں پر مرے دوستوں سے بہتر ہیں حاصل عشق ہے یہ اک جملہ فاصلے قربتوں سے بہتر ہیں کارہائے ہوس میں ہیں مشغول مشغلے فرصتوں سے بہتر ہیں راستے راستی کے مت چھوڑو وادیاں پربتوں سے بہتر ہیں قفل بہتر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    وقت رخصت مری ماں نے مرا ماتھا چوما

    وقت رخصت مری ماں نے مرا ماتھا چوما منزلوں نے تبھی بڑھ کر مرا تلوا چوما دی مؤذن کو دوا نیند کی اور پھر کل شب ہم نے جی بھر کے تمہیں خواب میں دیکھا چوما جس طرح قیمتی شے کو کوئی مفلس دیکھے آنکھوں آنکھوں میں اسے ہم نے سراہا چوما ہم نے سوچا تھا کہ سیرابی میسر ہوگی تشنگی اور بڑھی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کسی حکیم نہ عطار سے شفا ہوگی

    کسی حکیم نہ عطار سے شفا ہوگی وصال حسن طرح دار سے شفا ہوگی ہمارے سر میں ہے سودائے وحشت پیہم ہمیں جمال رخ یار سے شفا ہوگی اے تیغ چشم صنم کر جگر پہ ترچھا وار اگر ہوئی تو اسی وار سے شفا ہوگی نقاب رخ کو دم وصل الوداع کہیے مریض ہجر کو دیدار سے شفا ہوگی دوا سے بڑھ کے دوا ہے لبان سرخ کا ...

    مزید پڑھیے

    دشمن سے اتحاد کے چکر میں پڑ گیا

    دشمن سے اتحاد کے چکر میں پڑ گیا ہر دوست اب مفاد کے چکر میں پڑ گیا تھوڑی جگہ ملی جو کسی کاخ حسن میں دل ساری جائداد کے چکر میں پڑ گیا کرتا رہا گریز جو اک عمر وصل سے اب لمس کے سواد کے چکر میں پڑ گیا اک حسن شاندار پہ کامل غزل کے بعد شاعر نئے مواد کے چکر میں پڑ گیا یکسانیت چھلکنے لگی ...

    مزید پڑھیے

    چندا بھی بس رات میں اچھا لگتا ہے

    چندا بھی بس رات میں اچھا لگتا ہے ہر بندہ اوقات میں اچھا لگتا ہے چہرہ لال گلابی سا ہو جاتا ہے وہ مجھ کو جذبات میں اچھا لگتا ہے مل کر چھیڑتے رہتے ہیں سب یار مجھے ذکر ترا ہر بات میں اچھا لگتا ہے سجتے ہیں اس شوخ بدن پر سارے رنگ ہر کنگن اس ہاتھ میں اچھا لگتا ہے اچھا لگتا ہے وہ جیسے ...

    مزید پڑھیے

    عاقل ہے با شعور ہے کافی ذہین بھی

    عاقل ہے با شعور ہے کافی ذہین بھی اس پر ہے مستزاد وہ از حد حسین بھی بوسہ کسی بھی پھول کا ہم نے نہیں لیا رخسار منتظر رہے لب بھی جبین بھی گھر لے لیا ہے عین ترے گھر کے سامنے اور اک خرید لایا ہوں میں دوربین بھی سب کام ہو رہے ہیں عجیب اس قدر عجیب لکھنے سے پہلے سوچتے ہیں کاتبین بھی اک ...

    مزید پڑھیے

    حسن والوں کا سر ساحل نظارہ ہے کہ نئیں

    حسن والوں کا سر ساحل نظارہ ہے کہ نئیں ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا ہے کہ نئیں جب کہ ہم دونوں نے بانگ دل پہ آمنا کہا حال ہے اب جو ہمارا وہ تمہارا ہے کہ نئیں فائدے سے مجھ کو زیادہ فکر ہے نقصان کی مخلصی کے کام میں کوئی خسارہ ہے کہ نئیں میری صحت ہو گئی بہتر تمہارے عشق میں تم کو بھی ...

    مزید پڑھیے

    آپ نگاہ مست سے پتھر کو آب کیجیے

    آپ نگاہ مست سے پتھر کو آب کیجیے تھامیے آب ہاتھ میں اور شراب کیجیے کار وفا کا جب نہیں کوئی صلہ جناب عشق بندہ نیا تلاشیے میرا حساب کیجیے آ ہی گئے ہیں آپ تو اتنا کرم کہ دو قدم چل کے ہمارے ساتھ دل سب کے کباب کیجیے چائے میں مت ملائیے شکر کہ ہے ضرر رساں شامل مٹھاس واسطے اپنا لعاب ...

    مزید پڑھیے