حسن والوں کا سر ساحل نظارہ ہے کہ نئیں

حسن والوں کا سر ساحل نظارہ ہے کہ نئیں
ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا ہے کہ نئیں


جب کہ ہم دونوں نے بانگ دل پہ آمنا کہا
حال ہے اب جو ہمارا وہ تمہارا ہے کہ نئیں


فائدے سے مجھ کو زیادہ فکر ہے نقصان کی
مخلصی کے کام میں کوئی خسارہ ہے کہ نئیں


میری صحت ہو گئی بہتر تمہارے عشق میں
تم کو بھی کار محبت نے سنوارا ہے کہ نئیں


ان کو دیکھا دیکھتے ہی ہم شناور ہو گئے
بحر الفت کا خدا جانے کنارہ ہے کہ نئیں


یہ جبیں رخسار آنکھیں لب ہمارے ہیں مگر
یہ بتاؤ دل تمہارا بھی ہمارا ہے کہ نئیں