Pushp Raj yadav

پشپ راج یادو

پشپ راج یادو کی غزل

    یہ شام غم گزار مرے ساتھ ساتھ چل

    یہ شام غم گزار مرے ساتھ ساتھ چل اے پنچھیوں کی ڈار مرے ساتھ ساتھ چل تنہا سفر طویل ہے میں اوب جاؤں گا اے سر پھری بیار مرے ساتھ ساتھ چل سورج کے آس پاس بسائیں گے اک نگر ان بادلوں کے پار مرے ساتھ ساتھ چل اس زندگی کی دھوپ میں کر شکر جو ملیں کچھ پیڑ سایہ دار مرے ساتھ ساتھ چل پھر اس کی ...

    مزید پڑھیے

    جتنا مخول آج مری زندگی کو ہے

    جتنا مخول آج مری زندگی کو ہے شاید ہی اس زمانہ میں ہوتا کسی کو ہے آگے کا کچھ پتا نہیں اس وقت تو انہیں اتنی ہے رسم و راہ کہ ہوتی کسی کو ہے ہم سے تو پوچھنے کا سبب کچھ نہیں تو کیا جتنا ہے جوش وصل سو اتنا اسی کو ہے دنیا بہت عجیب ہے انساں کو کیا کہیں ہوتا کسی کا اور وہ روتا کسی کو ...

    مزید پڑھیے

    موسم کی مار وقت کا کوڑا ہے میری سمت

    موسم کی مار وقت کا کوڑا ہے میری سمت اب جو بھی جس طرح بھی ہے اچھا ہے میری سمت سوچوں تو سو ملال مجھے سانس سانس پر دیکھوں تو ایک آگ کا دریا ہے میری سمت دریا کے پکشپات پہ اب کیا کہیں کہ جو اتھلا ہے تیری سمت تو گہرا ہے میری سمت ایسی اداس رات کہ کاٹے نہیں کٹے بام و افق پہ چھایا اندھیرا ...

    مزید پڑھیے

    یعنی اس بے وفا ستمگر کی یاد آنے سے کچھ نہیں ہوتا

    یعنی اس بے وفا ستمگر کی یاد آنے سے کچھ نہیں ہوتا شام ہجراں اداس ہے لوگو گھر جلانے سے کچھ نہیں ہوتا شاہزادی ہماری قسمت میں ہر نفس ٹوٹ کر بکھرنا ہے تیری چارہ گریٔ الفت کو آزمانے سے کچھ نہیں ہوتا بارہا تجھ کو بھول جانے کی کوششیں کر کے دیکھ جانا ہے یاد رکھنا فضول ہے جس کو بھول جانے ...

    مزید پڑھیے

    نازکی ہائے اس کے ہونٹوں کی

    نازکی ہائے اس کے ہونٹوں کی میرؔ کے شعر سے بھی نازک تھی عمر کے راستے میں آ بھٹکی ایک خواہش ابھی جو بچی تھی اس کی سب سے حسین کاریگری ایک تم اور تمہارا شیدائی رات کے دو بجے ستاروں کی جانے کیوں آنکھ لگتے لگتے رہی کل ہمیں زندگی سے شکوہ تھا اور اب موت سے شکایت سی موت کے آخری فرشتے ...

    مزید پڑھیے

    شہر وحشت مری تنہائی مجھے واپس کر

    شہر وحشت مری تنہائی مجھے واپس کر ہاں تجھی سے کہا ہرجائی مجھے واپس کر میری بجھتی ہوئی آنکھوں کا سبب ہے تو ہی مجھ کو چھو کر مری بینائی مجھے واپس کر میری پیشانی پہ رکھے ہوئے بوسے اپنے پونچھ لے جا مری دانائی مجھے واپس کر تیری نفرت ترے خنجر ہوں مبارک تجھ کو میں مسیحا تھا مسیحائی ...

    مزید پڑھیے

    سمٹ رہا ہے وفا کا آنچل حصار وحشت مچل رہا ہے

    سمٹ رہا ہے وفا کا آنچل حصار وحشت مچل رہا ہے عجیب ان ہونیوں کے ڈر سے ہمارا سینا دہل رہا ہے یہ دشت کانٹوں سے پھل رہا ہے یہ کیسا پربت اچھل رہا ہے زمیں کہ بارود ہو چکی ہے فلک کہ شعلہ اگل رہا ہے یہ میرے اپنے یہ میرے شاعر جو رفتہ رفتہ گزر رہے ہیں خدا کی آنکھیں مچی ہوئی ہیں ندی کا پانی ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑے ہوئے لوگوں کو سینہ میں بسا رکھنا

    بچھڑے ہوئے لوگوں کو سینہ میں بسا رکھنا اپنا تو مقدر ہے آنکھوں کو بجھا رکھنا سوچا نہیں کرتے ہیں بیتی ہوئی باتوں کو بہتے ہوئے اشکوں کو ہمت سے دبا رکھنا سونے سی کوئی صورت ابھرے گی چٹانوں پر سورج سے دوپہری بھر اک ربط بنا رکھنا شاید یہیں مل جائے وہ شخص جو بچھڑا ہے سنسان سے منظر کو ...

    مزید پڑھیے

    پار اس دکھ درد کے دریا کو کر جائیں گے ہم

    پار اس دکھ درد کے دریا کو کر جائیں گے ہم ہاں مگر اس پل تری نظروں میں مر جائیں گے ہم ہائے رے اس وصل کا یاد آنا جب کہتے تھے وہ چھوڑیئے گا ہاتھ اب جلدی سے گھر جائیں گے ہم دوڑنا زینے پہ وہ ایڑی میں موچ آنا تری اب تو ان یادوں کے بل پر ہی گزر جائیں گے ہم اک تجھے کھونے کا غم اور زندگی کے ...

    مزید پڑھیے