یہ شام غم گزار مرے ساتھ ساتھ چل
یہ شام غم گزار مرے ساتھ ساتھ چل
اے پنچھیوں کی ڈار مرے ساتھ ساتھ چل
تنہا سفر طویل ہے میں اوب جاؤں گا
اے سر پھری بیار مرے ساتھ ساتھ چل
سورج کے آس پاس بسائیں گے اک نگر
ان بادلوں کے پار مرے ساتھ ساتھ چل
اس زندگی کی دھوپ میں کر شکر جو ملیں
کچھ پیڑ سایہ دار مرے ساتھ ساتھ چل
پھر اس کی اور جیسے میں کھنچتا چلا گیا
گونجی تھی اک پکار مرے ساتھ ساتھ چل
ہے راہ عشق کو بہ کو مشکل بھی سخت بھی
تو چل سکے تو یار مرے ساتھ ساتھ چل