جتنا مخول آج مری زندگی کو ہے
جتنا مخول آج مری زندگی کو ہے
شاید ہی اس زمانہ میں ہوتا کسی کو ہے
آگے کا کچھ پتا نہیں اس وقت تو انہیں
اتنی ہے رسم و راہ کہ ہوتی کسی کو ہے
ہم سے تو پوچھنے کا سبب کچھ نہیں تو کیا
جتنا ہے جوش وصل سو اتنا اسی کو ہے
دنیا بہت عجیب ہے انساں کو کیا کہیں
ہوتا کسی کا اور وہ روتا کسی کو ہے
کتنا بھی سخت جان ہو انسان پھر بھی دوست
گھر چھوٹنے کا درد اکھرتا سبھی کو ہے