بچھڑے ہوئے لوگوں کو سینہ میں بسا رکھنا

بچھڑے ہوئے لوگوں کو سینہ میں بسا رکھنا
اپنا تو مقدر ہے آنکھوں کو بجھا رکھنا


سوچا نہیں کرتے ہیں بیتی ہوئی باتوں کو
بہتے ہوئے اشکوں کو ہمت سے دبا رکھنا


سونے سی کوئی صورت ابھرے گی چٹانوں پر
سورج سے دوپہری بھر اک ربط بنا رکھنا


شاید یہیں مل جائے وہ شخص جو بچھڑا ہے
سنسان سے منظر کو باتوں میں لگا رکھنا


کاندھوں پہ اٹھا رکھنا دنیا کے ہر اک غم کو
اور خود کو زمانہ کی فطرت سے جدا رکھنا


روئیں تو وہی آنکھیں ڈھونڈھیں تو وہی چہرہ
عادت سی کوئی جیسے دن رات بنا رکھنا


اک آس تو رہتی ہے یہ زندگی رہنے تک
ان بے وفا لوگوں کی فہرست بنا رکھنا