دل کو دنیا سے اٹھائیں گے چلے جائیں گے

دل کو دنیا سے اٹھائیں گے چلے جائیں گے
خاک ہستی کی اڑائیں گے چلے جائیں گے


یہ پرندے جو منڈیروں پہ کھلی دھوپ میں ہیں
بال و پر اپنے سکھائیں گے چلے جائیں گے


اک نظر دیکھ جب آئینہ بنایا ہے ہمیں
ہم ترے ہوش اڑائیں گے چلے جائیں گے


جو کسی کو بھی سمجھ میں نہیں آئیں گے وہی
زندگی کیا ہے بتائیں گے چلے جائیں گے


ہم تو بس ان کی انگیٹھی کا بچا ایندھن ہیں
دل وہ پھر آ کے جلائیں گے چلے جائیں گے


میرا خالق بھی تو دیکھے وہ ہے کیسا خالق
آئنہ اس کو دکھائیں گے چلے جائیں گے


اے خدا کیا تری دنیا کو بنا کر دوزخ
اپنی جنت وہ کمائیں گے چلے جائیں گے


حسرت داد بھی اب دل میں نہیں ہے پنہاںؔ
مفت میں شعر سنائیں گے چلے جائیں گے