بس اتنا جانتی ہوں زندگی کو

بس اتنا جانتی ہوں زندگی کو
کہاں جینے دیا اس نے کسی کو


مہک اٹھتا ہے کوئی زخم پھر سے
چٹکتے دیکھتی ہوں جب کلی کو


اسے میں چاند کیسے کہہ سکوں گی
ترستی ہوں میں جس کی چاندنی کو


تعین مت کرو تم ذائقوں کا
مجھے چکھنے دو اپنی زندگی کو


نہیں پنہاںؔ یہ شہرت کا وسیلہ
عبادت جانتی ہوں شاعری کو