Parkash Nath Parvez

پرکاش ناتھ پرویز

پرکاش ناتھ پرویز کی غزل

    اے کائنات تیرے سہارے ہمیں تو ہیں

    اے کائنات تیرے سہارے ہمیں تو ہیں تیرے نظر نواز اشارے ہمیں تو ہیں امواج حسن و عشق کا عرفاں ہمیں سے ہے دریائے زندگی کے کنارے ہمیں تو ہیں طوفان حادثات کے خالق تمہیں تو ہو طوفان جن کو پار اتارے ہمیں تو ہیں ہم سے سوا حیات کو سمجھے گا اور کون ان کی نوازشات کے مارے ہمیں تو ہیں یہ اور ...

    مزید پڑھیے

    یہ قدرت کے ہاتھوں کے دل کش صنم

    یہ قدرت کے ہاتھوں کے دل کش صنم کہیں دیکھ کر بت نہ بن جائیں ہم مرا دل بڑی قیمتی چیز ہے مقیم اس میں ہے ایک عالم کا غم محبت سے خالی نہیں کوئی دل محبت ہر اک دل میں ہے بیش و کم ستم کو کرم کہہ رہا ہے جہاں ذرا دیکھیے تو جہاں کا ستم اگر دل میں رنگینیاں ہی نہ ہوں تو سیر جناں بھی ہے سیر ...

    مزید پڑھیے

    نہ اہل دل سے نہ اہل نظر سے ملتا ہے

    نہ اہل دل سے نہ اہل نظر سے ملتا ہے شعور ذات فقط اپنے در سے ملتا ہے تمہارے فیض سے کھلتے ہیں زندگی میں گلاب جنوں کو رنگ تمہاری نظر سے ملتا ہے بکھر رہی ہیں ضیائیں نکھر رہی ہے فضا تمہارا حسن جمال سحر سے ملتا ہے فروغ شوق ہے یا ارتقائے جذب دروں پتا اب اپنا تمہاری خبر سے ملتا ہے وہی ...

    مزید پڑھیے

    رہ طلب میں ہمیں غم پہ غم نظر آئے

    رہ طلب میں ہمیں غم پہ غم نظر آئے بقدر ذوق مگر پھر بھی کم نظر آئے وہیں وہیں مرا ذوق سجود مچلا ہے جہاں جہاں ترے نقش قدم نظر آئے مرے شعور کی آنکھوں میں آ گئے آنسو مجھے اسیر الم جب صنم نظر آئے تری تلاش میں یہ بھی مقام آیا ہے جدھر نگاہ اٹھی صرف ہم نظر آئے وہ جلوہ بار ہیں دل کے نگار ...

    مزید پڑھیے

    خوب تھیں میکدے کی فضائیں

    خوب تھیں میکدے کی فضائیں رہ گئیں چھٹ کے غم کی گھٹائیں موت امداد کو آ چکی ہے ان سے کہہ دو کہ وہ اب نہ آئیں شعلۂ حسن سے کیا بچے گا دامن دل کو ہم کیا بچائیں حشر ڈھاتی ہے جنبش نظر کی فتنہ گر ہیں کسی کی ادائیں سوچتے ہیں کہ اس بے وفا کو یاد رکھیں کہ ہم بھول جائیں حادثات جہاں توبہ ...

    مزید پڑھیے

    گلشن سے آئے ہیں نہ بیاباں سے آئے ہیں

    گلشن سے آئے ہیں نہ بیاباں سے آئے ہیں دیوانے تیرے سرحد امکاں سے آئے ہیں اک ماہ وش کے حسن فروزاں کے فیض سے دل میں تجلیات کے طوفاں سے آئے ہیں آنکھوں میں ہے بہار دو عالم بسی ہوئی ہم لوگ آج محفل جاناں سے آئے ہیں کیا تیرے بس میں ان کا مداوا بھی ہے کوئی دل میں جو زخم لطف فراواں سے آئے ...

    مزید پڑھیے

    ساز آلام پہ دل نغمہ سرا ہوتا ہے

    ساز آلام پہ دل نغمہ سرا ہوتا ہے اے محبت یہ ترے دور میں کیا ہوتا ہے پھیل جاتی ہے فضاؤں میں اداسی کی گھٹا عشق جب حسن سے رو رو کے جدا ہوتا ہے حوصلہ دید کا ہرگز نہ کریں اہل نظر جلوۂ حسن بہت ہوش ربا ہوتا ہے وہ ہوس ہے جو گلہ کرتی ہے رنج و غم کا عشق ہر حال میں راضی بہ رضا ہوتا ہے ان کے ...

    مزید پڑھیے

    صحرائے زندگی کے لئے نور دیدہ ہوں

    صحرائے زندگی کے لئے نور دیدہ ہوں کانٹا سہی مگر میں گل نو دمیدہ ہوں مجھ پر کھلا ہے عہد بہار و خزاں کا راز میں اک حسین پھول کا رنگ پریدہ ہوں تجھ کو بھی زندگی نے دیا درد بے کراں میں بھی غم حیات کا لذت چشیدہ ہوں تجھ سے مرا تعلق خاطر ہے دائمی تو ہے اگر غزل تو میں تیرا قصیدہ ہوں دنیا ...

    مزید پڑھیے

    یک بیک جو کسی کا خیال آ گیا

    یک بیک جو کسی کا خیال آ گیا روح بے خود ہوئی دل کو حال آ گیا دہر سے رسم مہر و وفا اٹھ گئی آدمیت میں کیسا زوال آ گیا کوئی دیکھے ترے حسن کی ساحری جس نے دیکھا تجھے اس کو حال آ گیا پڑ گئی جب کسی کی نگاہ کرم میرے بھوؤں میں رنگ کمال آ گیا پوچھتے کیا ہو پرویزؔ کی داستاں ان کی محفل سے ہو ...

    مزید پڑھیے

    شام فرقت ملا یہ سہارا مجھے

    شام فرقت ملا یہ سہارا مجھے بارہا بے کسی نے پکارا مجھے آ گیا ہاتھ میں جام کیف آفریں مل گیا ہجر غم کا کنارا مجھے کر گیا بے نیاز غم این و آں ان کی دل کش نظر کا اشارا مجھے انقلاب محبت یہ کیا ہو گیا ان کا غم بھی نہیں اب گوارا مجھے تیرے جلوؤں کو تھی جب مری جستجو یاد ہے آج تک وہ نظارا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2