یہ قدرت کے ہاتھوں کے دل کش صنم
یہ قدرت کے ہاتھوں کے دل کش صنم
کہیں دیکھ کر بت نہ بن جائیں ہم
مرا دل بڑی قیمتی چیز ہے
مقیم اس میں ہے ایک عالم کا غم
محبت سے خالی نہیں کوئی دل
محبت ہر اک دل میں ہے بیش و کم
ستم کو کرم کہہ رہا ہے جہاں
ذرا دیکھیے تو جہاں کا ستم
اگر دل میں رنگینیاں ہی نہ ہوں
تو سیر جناں بھی ہے سیر عدم
میرے ذہن میں ہیں کئی منزلیں
ابھی مطمئن ہوں نہ میرے قدم
ہوئے نامور حاسدوں کے طفیل
جہاں میں تھے پرویزؔ گم نام ہم