ساز آلام پہ دل نغمہ سرا ہوتا ہے
ساز آلام پہ دل نغمہ سرا ہوتا ہے
اے محبت یہ ترے دور میں کیا ہوتا ہے
پھیل جاتی ہے فضاؤں میں اداسی کی گھٹا
عشق جب حسن سے رو رو کے جدا ہوتا ہے
حوصلہ دید کا ہرگز نہ کریں اہل نظر
جلوۂ حسن بہت ہوش ربا ہوتا ہے
وہ ہوس ہے جو گلہ کرتی ہے رنج و غم کا
عشق ہر حال میں راضی بہ رضا ہوتا ہے
ان کے مبہم سے اشاروں کا تأثر توبہ
دل میں کیا معرکۂ یاس و رجا ہوتا ہے
ہم جو کہتے ہیں اسے وقت کا شہکار جمیل
بات کچھ بھی نہیں لیکن وہ خفا ہوتا ہے
روش خاص پہ چلتا ہوں ادب میں پرویزؔ
میرے ہر شعر کا انداز نیا ہوتا ہے