کبھی رنج و غم تو کبھی بے کسی ہے
کبھی رنج و غم تو کبھی بے کسی ہے
مری زندگی بھی عجب زندگی ہے
گلہ کیا کروں ان کے زور و ستم کا
ہمیشہ سے ان کی یہ عادت رہی ہے
محبت میں جینا محبت میں مرنا
مری زندگی کا عقیدہ یہی ہے
ہوا کیا ہے آخر ہمیں بھی پتا ہو
بھلا ہم سے کیوں آج یہ بے رخی ہو
اگرچہ غم دہر کا سامنا ہے
مگر میرے ہونٹوں پہ پھر بھی ہنسی ہے
بیاں کیا کروں کیفیت دل کی عاصیؔ
محبت میں اب جان پر آ بنی ہے