مری دنیائے دل زیر و زبر ہے
مری دنیائے دل زیر و زبر ہے
محبت کی نظر بھی کیا نظر ہے
ہمارا بخت بھی کیا اوج پر ہے
مزاج دشمنی زیر و زبر ہے
سحر تک خاک بھی باقی نہ ہوگی
یہ بزم ماہ و انجم رات بھر ہے
مری مانے تو مانے کیا مرا دل
یہ کافر آپ کے زیر اثر ہے
امیر شہر کو اس سے غرض کیا
فقیر شہر کب سے در بدر ہے
ہمارا دل جسے کہتی ہے دنیا
اگر پوچھو وہ عاصیؔ ہی کا گھر ہے