سر پہ آئی جو آفت وہ ٹل ہی گئی

سر پہ آئی جو آفت وہ ٹل ہی گئی
زندگی رنج و غم سے نکل ہی گئی


لاکھ محتاط تھے دیدہ و دل سے ہم
پھر بھی ان کی نظر چال چل ہی گئی


عمر بھر ہم رہے غم سے دامن کشاں
زندگی آپ کے غم میں ڈھل ہی گئی


راز رکھا محبت کے ہر راز کو
پھر بھی یہ بات منہ سے نکل ہی گئی


چارہ سازوں کے الطاف کا شکریہ
زندگی غم کے غنچوں میں ڈھل ہی گئی


آپ نے لاکھ اس کو نہ چاہا مگر
انجمن میں مری بات چل ہی گئی


لاکھوں ہم نے کیا ضبط‌ دل پر مگر
ان کو دیکھا طبیعت مچل ہی گئی


جب بھی عاصیؔ مجھے وہ ملے راہ میں
دیکھ کر ہم کو یہ دنیا جل ہی گئی