کسی کے رنج و غم میں جو بشر شامل نہیں ہوتا

کسی کے رنج و غم میں جو بشر شامل نہیں ہوتا
وہ دنیا میں کبھی تعظیم کے قابل نہیں ہوتا


مریض عشق سے اے چارہ گر یہ بے رخی کیسی
کسی بے بس کا دل رکھنا کوئی مشکل نہیں ہوتا


نہایت بے مزہ ہوتی ہے وہ روداد الفت کی
تمہارا ذکر جس روداد میں شامل نہیں ہوتا


کوئی پوچھے مرے دل سے ذرا محفل کی ویرانی
کبھی محفل میں جب وہ رونق محفل نہیں ہوتا


حقیقت میں انہیں کو زندگانی راس آتی ہے
وہ جن کے واسطے مرنا کوئی مشکل نہیں ہوتا


سلوک دہر کا شکوہ کبھی کرتے نہیں ورنہ
سلوک دہر سے غافل ہمارا دل نہیں ہوتا


محبت کی کوئی منزل نہیں ہوتی زمانے میں
یہ وہ دریا ہے جس کا کوئی بھی ساحل نہیں ہوتا


تری باتوں پہ اے ناصح یقیں ہم کس طرح کر لیں
یہ وہ باتیں ہیں جن باتوں سے کچھ حاصل نہیں ہوتا


فقط ساقی کا دل رکھنے کو پی لیتا ہوں اے عاصیؔ
کسی صورت میں ورنہ شامل محفل نہیں ہوتا