ہم ہیں طوفان حوادث سے گزرنے والے
ہم ہیں طوفان حوادث سے گزرنے والے
ہم نہیں موج بلا خیز سے ڈرنے والے
آپ جی بھر کے دل زار پہ بیداد کریں
ہم کسی طور شکایت نہیں کرنے والے
کاش تو درد محبت سے شناسا ہوتا
عہد و پیمان محبت سے مکرنے والے
پھول ہی پھول نہیں اس میں کئی خار بھی ہیں
دیکھ کر راہ محبت سے گزرنے والے
تیری اس خاص ادا پر ہوں دل و جاں سے نثار
میری آنکھوں سے مرے دل میں اترنے والے
ایسی تنظیم گلستاں کا خدا ہی حافظ
اب یہ تنکے ہیں کسی روز بکھرنے والے
اب تو بیکار ہے ہر سعیٔ مسلسل عاصیؔ
اب نہیں گیسوئے حالات سنورنے والے