Obaidurrahman Niyazi

عبید الرحمان نیازی

عبید الرحمان نیازی کی غزل

    کسی کے پاؤں کی رگڑ سے آگ سی لگی تو تھی کدھر گئی

    کسی کے پاؤں کی رگڑ سے آگ سی لگی تو تھی کدھر گئی نظر تو آئی تھی مجھے ذرا سی دیر روشنی کدھر گئی میں اس کے لفظ لفظ کی بناوٹوں میں گم تھا جب ہوا چلی جو میرے دل کی میز پر کتاب تھی کھلی ہوئی کدھر گئی بس ایک موڑ کیا کٹا کہ واپسی کا راستہ ہی کھو گیا میں ڈھونڈ ڈھونڈ تھک گیا یہیں تو تھی مری ...

    مزید پڑھیے

    سایہ کیے ہوئے تھا جو بادل نہیں رہا

    سایہ کیے ہوئے تھا جو بادل نہیں رہا آفات کا یہ مہر مگر ڈھل نہیں رہا سر پر تھی اس کی چھاؤں تو موجود تھے حواس پگلا گئے ہیں ہم کہ وہ آنچل نہیں رہا جیون کی شاہراہ کو روشن کیے ہوئے اک ہی تو قمقمہ تھا جو اب جل نہیں رہا اک خوبرو پرندہ بڑی دور جا بسا اب خواہشوں کا باغ مکمل نہیں رہا ٹھہرے ...

    مزید پڑھیے

    مسافرت مری ہر جستجو سے خالی ہے

    مسافرت مری ہر جستجو سے خالی ہے بس اک مدار میں پھرنے کی خو بنا لی ہے تمام وقت میں شہر گماں میں رہتا ہوں سکوں سے رہنے کی منطق نئی نکالی ہے حریص آریوں کی بھینٹ چڑھ گیا چپ چاپ شجر پہ اب کوئی پتا نہ کوئی ڈالی ہے ہوا میں بھر گئی ہے بوئے اشتہا ہر سو کسی غریب نے اپنی ردا اچھالی ہے لبوں ...

    مزید پڑھیے

    دشت کے بیچ میں تالاب نظر آتے ہیں

    دشت کے بیچ میں تالاب نظر آتے ہیں ہم غریبوں کو فقط خواب نظر آتے ہیں چاندنی کھل کے جو برسے کبھی صحراؤں میں ریت کے ذرے بھی مہتاب نظر آتے ہیں جھونپڑے والے تو سوتے ہی نہیں ساون میں سوئیں تو خواب میں سیلاب نظر آتے ہیں دل تڑپ اٹھتا ہے جب چاند ستارے مجھ کو کالے تالاب میں غرقاب نظر آتے ...

    مزید پڑھیے

    نحیف تنکا بھلا تیز دھار کیا جانے

    نحیف تنکا بھلا تیز دھار کیا جانے نہ کر سکے گا وہ دریا کو پار کیا جانے حیات کی یہ نہایت طویل راہ گزار مسافروں کی تھکن کا شمار کیا جانے مسرتوں میں چھپا حسن دل کو کیا معلوم یہ ریگزار جمال بہار کیا جانے وہ ہم سے عمر بتانے کی بات کرتا ہے ہمیں تو سانس بھی لینا ہے بار کیا جانے نشے میں ...

    مزید پڑھیے

    جو میری روح کی گہرائیوں میں اترا تھا

    جو میری روح کی گہرائیوں میں اترا تھا وہ ایک نرم ملائم ہوا کا جھونکا تھا اس ایک لمس کے بارے میں کیا بتاؤں تمہیں ٹھٹھرتی سردیوں کی تیز دھوپ جیسا تھا میں اک زمین بنا گھومتا تھا جس کے سبب وہ ایک گل تھا مرے چاند پر جو کھلتا تھا وہ ایک باغ تھا جس میں تھیں دو حسیں جھیلیں میں ان کو ...

    مزید پڑھیے

    میں جو مردہ ہوں جیوں گا اک روز

    میں جو مردہ ہوں جیوں گا اک روز تجھ سے میں آن ملوں گا اک روز قید ہیں مجھ میں بہت سے طوفاں تو ملے گا تو کھلوں گا اک روز شور آتا ہے نہیں سنتا میں تیری آواز سنوں گا اک روز میں تو برسوں سے چھپا بیٹھا ہوں تو نے ڈھونڈا تو ملوں گا اک روز جو ہوا تھا وہ ہوا تھا کیونکر تجھ سے میں بات کروں گا ...

    مزید پڑھیے

    ایک حسرت میں ڈھل کے ڈستی ہے

    ایک حسرت میں ڈھل کے ڈستی ہے ابر سے بیکلی برستی ہے ایک خاکہ سا میرے دھیان میں ہے ایک خواہش سی دل میں بستی ہے رات میں بھی نہ ہو سکا روشن دل محلے میں تنگ دستی ہے گھر کے دیوار و در ہی مخلص ہیں باقی دنیا تو مجھ پہ ہنستی ہے کیوں یہاں ڈھونڈتے ہو مسکانیں دہر تو اک اداس بستی ہے ہر کسی ...

    مزید پڑھیے

    تیز آندھی سے خفا ہے کوئی

    تیز آندھی سے خفا ہے کوئی ٹوٹ کر برگ گرا ہے کوئی مجھ کو محسوس ہوا ہے اکثر دید کے پار چھپا ہے کوئی رات مہتاب کو دیکھا تو لگا دور سے دیکھ رہا ہے کوئی بجھ گیا قمقمہ جو کمرے کا یوں لگا روٹھ گیا ہے کوئی خشک جھونکوں کا ستم سہنے کو پھول پت جھڑ میں کھلا ہے کوئی رات کے بحر میں غوطہ زن ...

    مزید پڑھیے

    یہ خلق جب طلب جاہ میں پڑی ہوئی تھی

    یہ خلق جب طلب جاہ میں پڑی ہوئی تھی تو میری ذات تری چاہ میں پڑی ہوئی تھی تو اپنی بے خبری میں جہاں سے گزرا تھا یہ میری عمر وہیں راہ میں پڑی ہوئی تھی کہیں بھی دور تک اس کا کوئی نشان نہ تھا وہ صرف میری طلب گاہ میں پڑی ہوئی تھی میں لفظ ڈھونڈھتا رہتا تھا جس کے کہنے کو وہ ساری بات مری آہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2