زیاں
ایک انجان درد کا لمحہ
راز کرتا ہے منکشف کیسے
یوں ہی پہروں گزار دیتے ہیں
سوچتے ہیں کہ آج کر لیں شمار
درد اپنا زیادہ ہے کہ خوشی
وقت آگے ہی بڑھتا جاتا ہے
اور کچھ ہاتھ بھی نہیں آتا
ایسا لگتا ہے رائیگاں ہے سب
فتح کی سر خوشی شکست کا غم
یوں ہی ہستی کا یہ زیاں ہے سب