نصرت مہدی کی غزل

    اپنی بے چہرگی بھی دیکھا کر

    اپنی بے چہرگی بھی دیکھا کر روز اک آئنہ نہ توڑا کر تو جدھر جائے دن نکل آئے روشنی کا مزاج پیدا کر یہ صدی بھی کہیں نہ کھو جائے اپنی مرضی کا کوئی لمحہ کر دھوپ میں استعارہ بادل کا تو اگر ہے تو یار سایہ کر چارہ سازی تو کر رہے ہیں غم تو مرے آنسوؤں کا سودا کر جانے کب چھوڑ کر چلی ...

    مزید پڑھیے

    تو وہ نکتہ ہے جسے دھیان میں رکھا گیا ہے

    تو وہ نکتہ ہے جسے دھیان میں رکھا گیا ہے غیر ممکن سہی امکان میں رکھا گیا ہے حیرتیں اپنی ابھی ختم نہ ہونے دینا راز پوشیدہ اک اعلان میں رکھا گیا ہے سب شناسا ہیں ترے پھر بھی تو تیرا چہرہ گم شدہ لوگوں کی پہچان میں رکھا گیا ہے طے شدہ ہے یہاں انجام ازل سے سب کا فیصلہ وقت کے جزدان میں ...

    مزید پڑھیے

    سب کچھ ہے عیاں پھر بھی ہے پردہ مرے آگے

    سب کچھ ہے عیاں پھر بھی ہے پردہ مرے آگے دنیا ہے تری ایک کرشمہ مرے آگے میں پیاس کی شدت کا فلک چوم رہی ہوں گھستا ہے جبیں خاک پہ دریا مرے آگے میں خود کو لکیروں میں کہیں ڈھونڈ ہی لیتی مٹھی وہ کبھی کھول تو دیتا مرے آگے جس سمت بھی دیکھوں ہیں سرابوں کی صلیبیں پھیلا ہے عجب ریت کا صحرا ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک قدم پہ جو پرسان حال چاہیے تھا

    ہر اک قدم پہ جو پرسان حال چاہیے تھا تو پھر اسے بھی ہمارا خیال چاہیے تھا وہ رشتے ناطوں کو رسماً نبھانے آیا تھا ہمیں دلوں کا تعلق بحال چاہیے تھا بلندیوں پہ توازن نہ رہ سکا قائم یہاں عروج کو تھوڑا زوال چاہیے تھا غزل تو آپ سے لے لیتی پڑھ بھی دیتی مگر مجھے ادب میں بھی رزق حلال چاہیے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ساتھ آیا تو میری اڑان بیٹھ گئی

    وہ ساتھ آیا تو میری اڑان بیٹھ گئی نہ جانے کیا ہوا مجھ میں تھکان بیٹھ گئی پھر اس کے بعد پرندے زمیں پہ گرنے لگے کسی کی آہ سر آسمان بیٹھ گئی قریب تھا کہ تعلق بحال ہو جاتا عجب خموشی مگر درمیان بیٹھ گئی حویلی چھوڑ کے سب لوگ چل دئے لیکن ہر ایک حجرے میں اک داستان بیٹھ گئی بلندیوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    فضا میں پھیلی ہوئی تیرگی میں شامل ہوں

    فضا میں پھیلی ہوئی تیرگی میں شامل ہوں سکوت شب میں تری خامشی میں شامل ہوں ہے بزدلی کی علامت یہ خامشی لیکن میں اپنے عہد کی اس بزدلی میں شامل ہوں عیاں زمانے میں تو بھی نہیں ہے اور میں بھی بہت سی باتوں کی پوشیدگی میں شامل ہوں سنا تو خوب گیا ہے مجھے مگر پھر بھی یہ لگ رہا ہے کسی ان ...

    مزید پڑھیے

    یہ سوچیے کہ کیوں ہوا پہ زور چل نہیں رہا

    یہ سوچیے کہ کیوں ہوا پہ زور چل نہیں رہا کسی بھی رخ سے آپ کا چراغ جل نہیں رہا غلط ہے یہ کہ وقت کی جبیں پہ بل نہیں رہا مگر یہ پہلی بار ہے کہ بل نکل نہیں رہا میں آزمائشوں میں اس مقام تک تو آ گئی کہ آگ میں کھڑی ہوں اور جسم جل نہیں رہا سفر میں ایک ہجوم تھا مگر یہ راز اب کھلا کہ کوئی بھی ...

    مزید پڑھیے

    بکھر چکا ہے تعلق کساؤ مشکل ہے

    بکھر چکا ہے تعلق کساؤ مشکل ہے چلو ہٹاؤ کہ اب رکھ رکھاؤ مشکل ہے لچک کی آخری منزل میں آ چکی ہے شاخ بس اور اس سے زیادہ جھکاؤ مشکل ہے بچا کے رکھا ہے اب تک چراغ کی لو کو مگر ہوا ہے ہوا پر دباؤ مشکل ہے حساب سود و زیاں ہو چکا اب اس کے بعد کوئی بھی جوڑ کوئی بھی گھٹاؤ مشکل ہے ابھی اداسیاں ...

    مزید پڑھیے

    یہ نہ سمجھو کہ کسی درد کے اظہار میں تھی

    یہ نہ سمجھو کہ کسی درد کے اظہار میں تھی آرزو وقت کے ٹوٹے ہوئے پندار میں تھی جانے کیا ڈھونڈھتا پھرتا تھا یہاں میرا وجود اک اداسی مرے گھر کے در و دیوار میں تھی میری تخئیل میں الفاظ کی زنجیریں تھیں زندگی ورنہ زمانے تری رفتار میں تھی کرتی پھرتی تھی اجالوں کی قبا میری تلاش اور میں ...

    مزید پڑھیے

    ہونی ہوں کسی حال میں ٹلنے کی نہیں ہوں

    ہونی ہوں کسی حال میں ٹلنے کی نہیں ہوں میں وقت کے ہاتھوں سے نکلنے کی نہیں ہوں یہ بات سہی ٹوٹ کے بکھری تو بہت ہوں یہ بات غلط ہے کہ سنبھلنے کی نہیں ہوں لگتا ہے جڑیں پھیل گئی ہیں مری تجھ میں اکھڑی تو کہیں پھولنے پھلنے کی نہیں ہوں پہچان زمانے میں یہی ہے مری اب میں کردار کہانی میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3