نصرت مہدی کی غزل

    اک تعلق نہیں سنبھلا تو بھنور تک پہنچا

    اک تعلق نہیں سنبھلا تو بھنور تک پہنچا دیکھتے دیکھتے پانی مرے سر تک پہنچا تجھ سے بچھڑے تو نہ راس آئی کوئی بھی منزل پھر جنوں میرا تری راہ گزر تک پہنچا اس قدر دھوپ میں شدت تھی کہ گھبرا کر دل سائے کی آس میں بے سایہ شجر تک پہنچا کھو گیا دن کے اجالوں سے ملا کر مجھ کو ایک ستارہ جو مرے ...

    مزید پڑھیے

    عاجزی آج ہے ممکن ہے نہ ہو کل مجھ میں

    عاجزی آج ہے ممکن ہے نہ ہو کل مجھ میں اس طرح عیب نکالو نہ مسلسل مجھ میں زندگی ہے مری ٹھہرا ہوا پانی جیسے ایک کنکر سے بھی ہو جاتی ہے ہلچل مجھ میں میں بظاہر تو ہوں اک ذرہ زمیں پر لیکن اپنے ہونے کا ہے احساس مکمل مجھ میں آج بھی ہے تری آنکھوں میں تپش صحرا کی کروٹیں لیتا ہے اب بھی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    بلند عزم ہو گیا پروں میں کاٹ آ گئی

    بلند عزم ہو گیا پروں میں کاٹ آ گئی ہوا تو اور طائروں کی ہمتیں بڑھا گئی کھلے گا دل کا پھول بھی ذرا سا انتظار کر ابھی یہ جاں فزا خبر صبا مجھے سنا گئی حصار ذات سے پرے جہان ایک اور ہے مجھے یہ وسعت نظر نیا افق دکھا گئی بنائے تھے جو آرزو نے ساحلوں پہ بیٹھ کر تمام ریت کے وہ گھر بس ایک ...

    مزید پڑھیے

    اندھیری رات کو دن کے اثر میں رکھا ہے

    اندھیری رات کو دن کے اثر میں رکھا ہے چراغ ہم نے تری رہ گزر میں رکھا ہے یہ حوصلہ جو ابھی بال و پر میں رکھا ہے تمہاری یاد کا جگنو سفر میں رکھا ہے مکاں میں سونے کے شیشے کے لوگ ہوں جیسے کسی کا نور کسی کی نظر میں رکھا ہے یہ چاہتی ہوں انہی دائروں میں جاں دے دوں کچھ اتنا سوز ہی رقص بھنور ...

    مزید پڑھیے

    درد سلگایا گیا آنچ بڑھا لی گئی ہے

    درد سلگایا گیا آنچ بڑھا لی گئی ہے جان ٹھٹھرے ہوئے رشتوں کی بچا لی گئی ہے گھر کی دہلیز پہ لوٹا ہے پشیماں کوئی دشت سب چھان لیے خاک اڑا لی گئی ہے عین ممکن تھا چھلک جاتے ہمارے آنسو ساعت غم بڑی ترکیب سے ٹالی گئی ہے راستہ کر دیا ہموار کسی کا ہم نے ایک دیوار انا تھی جو گرا لی گئی ...

    مزید پڑھیے

    عمل کا رد عمل وقت کا جواب ہوں میں

    عمل کا رد عمل وقت کا جواب ہوں میں قبول کیجئے قدرت کا انتخاب ہوں میں اذیتوں کا سفر صبر اور خاموشی ابھی تو سارے محاذوں پہ کامیاب ہوں میں تمہارے شوق میں شامل نہیں جنون ابھی تمہاری تشنہ لبی کے لیے سراب ہوں میں انا پہ آئی تو ٹکرا گئی ہوں دریا سے بساط ویسے مری کچھ نہیں حباب ہوں میں

    مزید پڑھیے

    کترا کے زندگی سے گزر جاؤں کیا کروں

    کترا کے زندگی سے گزر جاؤں کیا کروں رسوائیوں کے خوف سے مر جاؤں کیا کروں میں کیا کروں کہ تیری انا کو سکوں ملے گر جاؤں ٹوٹ جاؤں بکھر جاؤں کیا کروں پھر آ کے لگ رہے ہیں پروں پر ہوا کے تیر پرواز اپنی روک لوں ڈر جاؤں کیا کروں جنگل میں بے امان سی بیٹھی ہوئی ہوں میں آواز کس کو دوں میں ...

    مزید پڑھیے

    جو مشکل راستے ہیں ان کو یوں ہموار کرنا ہے

    جو مشکل راستے ہیں ان کو یوں ہموار کرنا ہے ہمیں جذبوں کی کشتی سے سمندر پار کرنا ہے ہمارے حوصلے مجروح کرنا چاہتے ہیں وہ ہمیں سورج کے رخ پر سایۂ دیوار کرنا ہے جو تھک کر سو گئے ہیں وہ تو خود ہی جاگ جائیں گے ابھی جاگے ہوئے لوگوں کو بس بیدار کرنا ہے اٹھا لو ہاتھ میں پرچم محبت کے ...

    مزید پڑھیے

    آپ تو عشق میں دانائی لیے بیٹھے ہیں

    آپ تو عشق میں دانائی لیے بیٹھے ہیں اور دوانے ہیں کہ رسوائی لیے بیٹھے ہیں ہم خانۂ ہجر میں یادیں تری رقصاں ہوں گی ہم اسی شوق میں تنہائی لیے بیٹھے ہیں تجربہ ہم پہ تغافل کا نہ کیجے ورنہ کچھ ہنر ہم بھی کرشمائی لیے بیٹھے ہیں ایک مدت سے وہ وحشت ہے کہ بس کیا کہیے گھر میں ہم اک دل ...

    مزید پڑھیے

    غلط بیانی پہ اس کی یقیں دکھاتی رہی

    غلط بیانی پہ اس کی یقیں دکھاتی رہی میں سب سمجھتی رہی اور مسکراتی رہی یہ سوچ کر کہ تغافل تو اس کی فطرت ہے میں اپنے دل کو بڑی دیر تک مناتی رہی اسے تو لوٹ کے آنا ہی تھا وہ لوٹ آیا مگر وہ آیا تو ہاتھوں سے عمر جاتی رہی عجب روایتی عورت ہے زندگی میری ہمیشہ حسب ضرورت ہی چاہی جاتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3