یہاں ہوا کے سوا رات بھر نہ تھا کوئی
یہاں ہوا کے سوا رات بھر نہ تھا کوئی مجھے لگا تھا کوئی ہے مگر نہ تھا کوئی تھی ایک بھیڑ مگر ہم سفر نہ تھا کوئی سفر کے وقت جدائی کا ڈر نہ تھا کوئی وہ روشنی کی کرن آئی اور چلی بھی گئی کھلا ہوا مری بستی کا در نہ تھا کوئی بس ایک بار وہ بھولا تھا گھر کا دروازہ پھر اس کے جیسا یہاں در بدر ...