یہ سوچیے کہ کیوں ہوا پہ زور چل نہیں رہا
یہ سوچیے کہ کیوں ہوا پہ زور چل نہیں رہا
کسی بھی رخ سے آپ کا چراغ جل نہیں رہا
غلط ہے یہ کہ وقت کی جبیں پہ بل نہیں رہا
مگر یہ پہلی بار ہے کہ بل نکل نہیں رہا
میں آزمائشوں میں اس مقام تک تو آ گئی
کہ آگ میں کھڑی ہوں اور جسم جل نہیں رہا
سفر میں ایک ہجوم تھا مگر یہ راز اب کھلا
کہ کوئی بھی یہاں کسی کے ساتھ چل نہیں رہا
حرارتیں تو آ گئیں تمازتوں تلک مگر
ہے درمیاں جو برف کہ پہاڑ گل نہیں رہا