فضا میں پھیلی ہوئی تیرگی میں شامل ہوں
فضا میں پھیلی ہوئی تیرگی میں شامل ہوں
سکوت شب میں تری خامشی میں شامل ہوں
ہے بزدلی کی علامت یہ خامشی لیکن
میں اپنے عہد کی اس بزدلی میں شامل ہوں
عیاں زمانے میں تو بھی نہیں ہے اور میں بھی
بہت سی باتوں کی پوشیدگی میں شامل ہوں
سنا تو خوب گیا ہے مجھے مگر پھر بھی
یہ لگ رہا ہے کسی ان کہی میں شامل ہوں
یہی نہیں کہ زبانیں ہوئی ہیں زہریلی
میں ان کے ذہن کی آلودگی میں شامل ہوں
اگر یہ سچ ہے تو محسوس کیوں نہیں ہوتا
اے وقت میں تری موجودگی میں شامل ہوں
قفس میں جو یہ پرندہ ہے تاک میں نصرتؔ
میں اس کے جذبۂ آمادگی میں شامل ہوں