بکھر چکا ہے تعلق کساؤ مشکل ہے
بکھر چکا ہے تعلق کساؤ مشکل ہے
چلو ہٹاؤ کہ اب رکھ رکھاؤ مشکل ہے
لچک کی آخری منزل میں آ چکی ہے شاخ
بس اور اس سے زیادہ جھکاؤ مشکل ہے
بچا کے رکھا ہے اب تک چراغ کی لو کو
مگر ہوا ہے ہوا پر دباؤ مشکل ہے
حساب سود و زیاں ہو چکا اب اس کے بعد
کوئی بھی جوڑ کوئی بھی گھٹاؤ مشکل ہے
ابھی اداسیاں خیمے لگائے بیٹھی ہیں
ابھی تو دل میں خوشی کا پڑاؤ مشکل ہے