Nushur Wahidi

نشور واحدی

نشور واحدی کی غزل

    کبھی سنتے ہیں عقل و ہوش کی اور کم بھی پیتے ہیں

    کبھی سنتے ہیں عقل و ہوش کی اور کم بھی پیتے ہیں کبھی ساقی کی نظریں دیکھ کر پیہم بھی پیتے ہیں کہاں تم دوستوں کے سامنے بھی پی نہیں سکتے کہاں ہم رو بہ روئے ناصح برہم بھی پیتے ہیں خزاں کی فصل ہو روزے کے ایام مبارک ہوں طبیعت لہر پر آئی تو بے موسم بھی پیتے ہیں طواف کعبہ بے کیفیت مے ہو ...

    مزید پڑھیے

    نظر نظر کو ساقیٔ حیات کہتے آئے ہیں

    نظر نظر کو ساقیٔ حیات کہتے آئے ہیں ان انکھڑیوں کو مے کدہ کی رات کہتے آئے ہیں بہ چاشنیٔ عہد نو جو بات کہتے آئے ہیں غم جہاں کو دل کی کائنات کہتے آئے ہیں فریب شوق کو تخیلات کہتے آئے ہیں بکھر گئے تو گیسوؤں کو رات کہتے آئے ہیں اسی کو زندگی کا ساز دے کے مطمئن ہوں میں وہ حسن جس کو حسن ...

    مزید پڑھیے

    سحر اور شام سے کچھ یوں گزرتا جا رہا ہوں میں

    سحر اور شام سے کچھ یوں گزرتا جا رہا ہوں میں کہ جیتا جا رہا ہوں اور مرتا جا رہا ہوں میں تمنائے محال دل کو جزو زندگی کر کے فسانہ زیست کا پیچیدہ کرتا جا رہا ہوں میں گل رنگیں یہ کہتا ہے کہ کھلنا حسن کھونا ہے مگر غنچہ سمجھتا ہے نکھرتا جا رہا ہوں میں مرا دل بھی عجب اک ساغر ذوق تمنا ...

    مزید پڑھیے

    اس دل کی مصیبت کون سنے جو غم کے مقابل آ جائے

    اس دل کی مصیبت کون سنے جو غم کے مقابل آ جائے کس نے یہ کہا تھا تنکے سے وہ بجلی سے ٹکرا جائے دنیا کی بہاروں سے آنکھیں یوں پھیر لیں جانے والوں نے جیسے کوئی لمبے قصے کو پڑھتے پڑھتے اکتا جائے آغاز محبت ہے اور دل یوں ہاتھ سے نکلا جاتا ہے جیسے کسی الھڑ کا آنچل سرکا جائے ڈھلکا جائے گزرے ...

    مزید پڑھیے

    میں شاد ہوں تو زمانے میں شادمانی ہے

    میں شاد ہوں تو زمانے میں شادمانی ہے شراب لاؤ کہ عالم تمام فانی ہے تمام عالم ہستی پہ حکمرانی ہے مرا جہان ہے جب تک مری جوانی ہے رگوں میں روح ہے اور خون میں روانی ہے نگاہ بادہ کش و چہرہ ارغوانی ہے تغیرات کے عالم میں زندگانی ہے شباب فانی نظر فانی حسن فانی ہے کہیں کہیں یہ محبت بھی ...

    مزید پڑھیے

    میں نے کبھی نظر نہ کی دلکشیٔ حیات پر

    میں نے کبھی نظر نہ کی دلکشیٔ حیات پر میری تمام زندگی ان کی جمالیات پر مجھ کو حیات کے سوا چاہیئے اک غم حیات طبع غم آفریں مری رہ نہ سکی حیات پر وہ بھی غیور و شرمگیں دل بھی نزاکت آفریں چوٹ لگی ہے بات سے بات بڑھی ہے بات پر چاند ہے اور چاندنی حسن ہے اور حسن یار میرے ہزار دن نثار حسن ...

    مزید پڑھیے

    حسرت فیصلۂ درد جگر باقی ہے

    حسرت فیصلۂ درد جگر باقی ہے اور ابھی سلسلۂ شام و سحر باقی ہے آئیے اور نظر سے بھی زمانہ دیکھیں زندگی ہے تو محبت کی نظر باقی ہے یا مری صبح میں رونق نہیں ہنگاموں کی یا مری شام بعنوان سحر باقی ہے نوجوانی گئی انفاس کی خوشبو نہ گئی پھول مرجھائے مگر باد سحر باقی ہے کوچ ہی کوچ ہے ہر ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی ٹھہر ٹھہر کے میں روتا چلا گیا

    یوں ہی ٹھہر ٹھہر کے میں روتا چلا گیا موتی سنبھل سنبھل کے پروتا چلا گیا سانچوں میں حسن و نور کے ڈھلتا گیا شباب سر تا قدم شباب ہی ہوتا چلا گیا دشمن نے میری راہ میں کانٹے بچھا دئے اور میں اٹھا تو پھول ہی بوتا چلا گیا ہر نفس آرزو جو بعنوان ہوش تھا جیسے کوئی شراب سے دھوتا چلا ...

    مزید پڑھیے

    حسن جتنا ہی سادہ ہوتا ہے

    حسن جتنا ہی سادہ ہوتا ہے گیسوئے‌ ناکشادہ ہوتا ہے جب کبھی شغل بادہ ہوتا ہے ایک عالم زیادہ ہوتا ہے جب وہ آتے ہیں زندگی کے قریب دل بھی دور اوفتادہ ہوتا ہے کیا خبر یہ فشردۂ انگور کتنا خوں ہو کے بادہ ہوتا ہے ان کا جلوہ نہ دور ہے نہ قریب نور ہے کم زیادہ ہوتا ہے حسن ہوتا ہے سادہ و ...

    مزید پڑھیے

    وقت کا قافلہ آتا ہے گزر جاتا ہے

    وقت کا قافلہ آتا ہے گزر جاتا ہے آدمی اپنی ہی منزل میں ٹھہر جاتا ہے ایک بگڑی ہوئی قسمت پہ نہ ہنسنا اے دوست جانے کس وقت یہ انسان سنور جاتا ہے اس طرف عیش کی شمعیں تو ادھر دل کے چراغ دیکھنا یہ ہے کہ پروانہ کدھر جاتا ہے جام و صہبا کی مجھے فکر نہیں اے غم دل میرا پیمانہ تو اشکوں ہی سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5