پنکھڑی کوئی گلستاں سے صبا کیا لائی
پنکھڑی کوئی گلستاں سے صبا کیا لائی دور تک نکہت گل خاک اڑاتی آئی اف وہ بیگانہ نگاہوں کی کرم فرمائی فطرت عشق بہ انداز جنوں تھرائی تازہ تازہ وہ شکست سخن رعنائی چپ ہوئے وہ تو تبسم کی جھلک سی آئی آخر شب وہ ستاروں کی سرکتی ہوئی چھاؤں میں وہیں بیٹھ گیا رات جہاں لہرائی جاگی جاگی ...