Nushur Wahidi

نشور واحدی

نشور واحدی کی غزل

    پنکھڑی کوئی گلستاں سے صبا کیا لائی

    پنکھڑی کوئی گلستاں سے صبا کیا لائی دور تک نکہت گل خاک اڑاتی آئی اف وہ بیگانہ نگاہوں کی کرم فرمائی فطرت عشق بہ انداز جنوں تھرائی تازہ تازہ وہ شکست سخن رعنائی چپ ہوئے وہ تو تبسم کی جھلک سی آئی آخر شب وہ ستاروں کی سرکتی ہوئی چھاؤں میں وہیں بیٹھ گیا رات جہاں لہرائی جاگی جاگی ...

    مزید پڑھیے

    ہر ذرۂ خاکی کو کرن ہم نے بنایا

    ہر ذرۂ خاکی کو کرن ہم نے بنایا مٹی کو لہو دے کے چمن ہم نے بنایا تھا حسن مگر اک نگۂ نیم رضا سے گیسو بہ کمر لالہ شکن ہم نے بنایا صد شکر کہ ہے ان کا تبسم بھی ہمیں پر کلیوں میں جنہیں غنچہ دہن ہم نے بنایا اغیار کو گل پیرہنی ہم نے عطا کی اپنے لیے پھولوں کا کفن ہم نے بنایا ہر جذبۂ ...

    مزید پڑھیے

    چلمن سے جو دامن کے کنارے نکل آئے

    چلمن سے جو دامن کے کنارے نکل آئے وارفتہ نگاہی کے سہارے نکل آئے پیمانہ بکف ساتھ تمہارے نکل آئے ہنگامۂ ہستی سے کنارے نکل آئے اک سادگی حسن کی معصوم ادائیں رنگین مضامیں کے اشارے نکل آئے دولت کا فلک توڑ کے عالم کی جبیں پر مزدور کی قسمت کے ستارے نکل آئے سب بھول گئے پیچ و خم ہوش میں ...

    مزید پڑھیے

    ہزار شمع فروزاں ہو روشنی کے لیے

    ہزار شمع فروزاں ہو روشنی کے لیے نظر نہیں تو اندھیرا ہے آدمی کے لیے تعلقات کی دنیا بھی آدمی کے لیے اک اجنبی سا تصور ہے اجنبی کے لیے چمن چمن ہے محبت جہاں جہاں سے جمال یہ اہتمام ہے اک دل کی زندگی کے لیے شب نشاط مبارک تجھے یہ ماہ و نجوم سحر بہت ہے مری کم ستارگی کے لیے نگاہ دوست ...

    مزید پڑھیے

    لمحے الجھن کے قریب آ پہنچے

    لمحے الجھن کے قریب آ پہنچے سائے رہزن کے قریب آ پہنچے آنسوؤں سے ہی بجھا لے ناداں شعلے دامن کے قریب آ پہنچے کون مجرم کو بچا سکتا ہے ہاتھ دامن کے قریب آ پہنچے شیشہ و مے جو کبھی رقص میں تھے سنگ و آہن کے قریب آ پہنچے اب تو اپنوں پہ بھروسہ نہ رہا دوست دشمن کے قریب آ پہنچے شور سن کر ...

    مزید پڑھیے

    اپنی دنیا خود بہ فیض غم بنا سکتا ہوں میں

    اپنی دنیا خود بہ فیض غم بنا سکتا ہوں میں اک جہان شوق نا محکم بنا سکتا ہوں میں میری آنکھوں میں ہیں آنسو تیرے دامن میں بہار گل بنا سکتا ہے تو شبنم بنا سکتا ہوں میں دل کے باجے میں نہیں معلوم کتنے تار ہیں حسن کو اک تار کا محرم بنا سکتا ہوں میں پھر حقیقت کی اسی جنت کی جانب لوٹ ...

    مزید پڑھیے

    آغوش رنگ و بو کے فسانے میں کچھ نہیں

    آغوش رنگ و بو کے فسانے میں کچھ نہیں حسرت نکل گئی تو زمانے میں کچھ نہیں مایوسیوں میں حسن بھی روشن نہیں رہا دل بجھ گیا تو شمع جلانے میں کچھ نہیں ساقی کے کیف بادۂ پارینہ کی قسم سائنس کے جدید خزانے میں کچھ نہیں اک حسن نیم خواب کا عالم ہی اور ہے سوئی ہوئی ادا کو جگانے میں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    یہ نیم باز تری انکھڑیوں کے میخانے

    یہ نیم باز تری انکھڑیوں کے میخانے نظر ملے تو چھلک جائیں دل کے پیمانے شراب شوق سے بوجھل لبوں کے پیمانے تری نگاہ کو ایسے میں کون پہچانے کہیں کلی نے تبسم کا راز سمجھا ہے جو خود چمن ہے وہ اپنی بہار کیا جانے جو ہوش میں تھا تو کوئی نہ مے بجام آیا بہک گیا ہوں تو دنیا چلی ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہ نیم باز تری انکھڑیوں کے میخانے

    یہ نیم باز تری انکھڑیوں کے میخانے نظر ملے تو چھلک جائیں دل کے پیمانے کہیں کلی نے تبسم کا راز سمجھا ہے جو خود چمن ہے وہ اپنی بہار کیا جانے عجب نہیں جو محبت مجھے سمجھ نہ سکے وہ اجنبی ہوں جسے زیست بھی نہ پہچانے جو ہوش میں تھا تو کوئی نہ مے بجام آیا بہک گیا ہوں تو دنیا چلی ہے ...

    مزید پڑھیے

    حقیقت جس جگہ ہوتی ہے تابانی بتاتی ہے

    حقیقت جس جگہ ہوتی ہے تابانی بتاتی ہے کوئی پردے میں ہوتا ہے تو چلمن جگمگاتی ہے وہ آئے بھی نہیں اور زندگی کی رات جاتی ہے سحر ہوتی ہے اور شمع تمنا جھلملاتی ہے ستاروں کا سہارا لے کے دھرتی بیٹھ جاتی ہے فلک کو دیکھ کر جس دم غریبی مسکراتی ہے میں دامن تھامتا ہوں اور ادا دامن چھڑاتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5