میں شاد ہوں تو زمانے میں شادمانی ہے
میں شاد ہوں تو زمانے میں شادمانی ہے
شراب لاؤ کہ عالم تمام فانی ہے
تمام عالم ہستی پہ حکمرانی ہے
مرا جہان ہے جب تک مری جوانی ہے
رگوں میں روح ہے اور خون میں روانی ہے
نگاہ بادہ کش و چہرہ ارغوانی ہے
تغیرات کے عالم میں زندگانی ہے
شباب فانی نظر فانی حسن فانی ہے
کہیں کہیں یہ محبت بھی غیر فانی ہے
جہاں خیال حقیقت کی ترجمانی ہے
ترے خیال سے ہے مستئ نظر میری
تری نگاہ سے میں نے شراب چھانی ہے
ترا جمال فسانوں میں رنگ بھرتا ہے
ترے شباب سے دل کش مری کہانی ہے
مری حیات میں جب تو نہیں تو کچھ بھی نہیں
ترے بغیر بھی کیا خاک زندگانی ہے
دل فسردہ میں ہوتی ہے زندگی پیدا
نشورؔ جرعۂ صہبا بھی زندگانی ہے