Nushur Wahidi

نشور واحدی

نشور واحدی کے تمام مواد

42 غزل (Ghazal)

    زاہد اسیر گیسوئے جاناں نہ ہو سکا

    زاہد اسیر گیسوئے جاناں نہ ہو سکا جو مطمئن ہوا وہ پریشاں نہ ہو سکا قید خودی میں آدمی انساں نہ ہو سکا ذرہ سمٹ گیا تو بیاباں نہ ہو سکا دامن تک آ کے چاک گریباں بھی رہ گیا اندازۂ بہار گلستاں نہ ہو سکا خون دل و جگر نہ تبسم بنا نہ اشک مضمون‌ آرزو کوئی عنواں نہ ہو سکا مرنا تو ایک بار ...

    مزید پڑھیے

    چمن کو خار و خس آشیاں سے عار نہ ہو

    چمن کو خار و خس آشیاں سے عار نہ ہو کہیں گزشتہ بہاروں کی یادگار نہ ہو چمک رہا ہے اندھیرے میں کاروبار حیات نظر نظر ہو تو جینا بھی سازگار نہ ہو یہ زلف و رخ یہ شب و روز یہ بہار و خزاں وہ سلسلہ ہے کہ قطع نظر بھی بار نہ ہو بہار کچھ جو ملی رنگ و بو سے بیگانہ وہ آ گئے کہ عناصر میں انتشار ...

    مزید پڑھیے

    شوق تھا شباب کا حسن پر نظر گئی

    شوق تھا شباب کا حسن پر نظر گئی لٹ کے تب خبر ہوئی زندگی کدھر گئی زندگی قریب ہے کس قدر جمال سے جب کوئی سنور گیا زندگی سنور گئی ہے چمن کی آبرو قافلہ بہار کا بوئے گل کا ساتھ کیا بے وفا جدھر گئی دیکھتے ہی دیکھتے دن گئے بہار کے فصل گل بھی کس قدر تیز تر گزر گئی کیوں سکوں نصیب ہیں ہجر ...

    مزید پڑھیے

    غم خاموش جو با اشک چکاں رکھتا ہوں

    غم خاموش جو با اشک چکاں رکھتا ہوں ایک ٹھہرے ہوئے دریا کو رواں رکھتا ہوں اک بدلتی ہوئی دنیا کا سماں رکھتا ہوں ان کی جانب سے محبت کا گماں رکھتا ہوں شوق‌ تازہ ہو کہ ہو حسرت بالیدہ کوئی کچھ نہ کچھ سلسلۂ آہ و فغاں رکھتا ہوں کچھ جھجکتی ہوئی نظریں ہیں خریدار جمیل میں بھی پلکوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    پیراہن رنگیں سے شعلہ سا نکلتا ہے

    پیراہن رنگیں سے شعلہ سا نکلتا ہے معصوم ہے کیا جانے دامن کہیں جلتا ہے میری مژۂ غم پر لرزاں ہے حقیقت سی ان کے لب لعلیں پر افسانہ مچلتا ہے اچھی ہے رہے تھوڑی یہ جلوہ طرازی بھی رقص مہ و انجم میں دیوانہ بہلتا ہے عنوان ترقی ہے یہ تیرہ فضائی بھی کچھ گرد بھی اٹھتی ہے جب قافلہ چلتا ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    آنسو

    جب سے کہ محبت ہوئی پیارے ہیں یہ آنسو جیسے کہ میری آنکھ کے تارے ہیں یہ آنسو کہتے ہو کہ للہ اب آنسو نہ گراؤ ایسے میں کہ جینے کے سہارے ہیں یہ آنسو ہاں ہاں انہیں دامان محبت میں جگہ دو آنکھیں ہیں مری اور تمہارے ہیں یہ آنسو ہر خون جگر کے لئے تیار ہوں اب بھی ہارا ہوں نہ میں اور نہ ہارے ...

    مزید پڑھیے

    میرے لئے کیا ہے کچھ بھی نہیں

    یہ گاؤں کا منظر سناٹا اور شام کی دھندلی تاریکی اک شام بہت رنگین مگر مفلس کی نگاہوں میں پھیکی دھرتی پہ یہ پانی سونے کا آکاش پہ نہریں چاندی کی یہ چاند یہ تارے یہ دریا میرے لئے کیا ہے کچھ بھی نہیں یہ شہر کی چلتی سڑکوں پر ہر سمت دکانیں نورانی بجلی میں بھی جلتا ہو جیسے افلاس کے پتے کا ...

    مزید پڑھیے

    ساون

    کوئل کی سریلی تانوں پر تھم تھم کے پپیہا گاتا ہے حل ہو کے ہوا کی لہروں میں ساون کا مہینہ آتا ہے ٹھنڈی پروا کالا بادل برسا تو برستا جاتا ہے بوندوں کی مسلسل چوٹوں سے پتا پتا تھراتا ہے ایسے میں کوئی یاد آتا ہے ایسے میں کوئی یاد آتا ہے گھنگھور گھٹا بجلی پانی دل سینے میں لہراتا ...

    مزید پڑھیے

    مہاتما گاندھی

    شب ایشیا کے اندھیرے میں سر راہ جس کی تھی روشنی وہ گوہر کسی نے چھپا لیا وہ دیا کسی نے بجھا دیا جو شہید ذوق حیات ہو اسے کیوں کہو کہ وہ مر گیا اسے یوں ہی رہنے دو حشر تک یہ جنازہ کس نے اٹھا دیا تری زندگی بھی چراغ تھی تیری گرم غم بھی چراغ ہے کبھی یہ چراغ جلا دیا کبھی وہ چراغ جلا ...

    مزید پڑھیے

    جلوۂ سحر

    تمام اوراق شبنمستان‌ سحر کی کرنوں سے جگمگائے طلوع ہوتی ہے صبح جیسے کلی تمنا کی مسکرائے کہیں درختوں میں غول چڑیا کا بیٹھ کر چہچہا رہا ہے کہیں سے طوطوں کا جھنڈ اٹھا فضائے گلشن میں غل مچائے سڑک جو آتی ہے چھاؤنی سے چہل پہل اس پہ خوب ہی ہے نکل کے گنجان بستیوں سے برائے تفریح سب ہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام