Nushur Wahidi

نشور واحدی

نشور واحدی کی غزل

    کبھی جھوٹے سہارے غم میں راس آیا نہیں کرتے

    کبھی جھوٹے سہارے غم میں راس آیا نہیں کرتے یہ بادل اڑ کے آتے ہیں مگر سایا نہیں کرتے یہی کانٹے تو کچھ خوددار ہیں صحن گلستاں میں کہ شبنم کے لیے دامن تو پھیلایا نہیں کرتے وہ لے لیں گوشۂ دامن میں اپنے یا فلک چن لے مری آنکھوں میں آنسو بار بار آیا نہیں کرتے سلیقہ جن کو ہوتا ہے غم ...

    مزید پڑھیے

    یہ نظم گریزاں ہے برہم زدنی پہلے

    یہ نظم گریزاں ہے برہم زدنی پہلے زاہد کی کی طرف سے ہو توبہ شکنی پہلے پھولوں کے تبسم پر رونا ابھی آتا ہے دیکھی ہے ان آنکھوں نے ویراں چمنی پہلے یوں حسن کے چہرے پر آئی نہیں برنائی سو شام کے پردوں میں اک صبح چھنی پہلے معلوم کسے آخر اس خاک تمنا سے پروانہ اٹھا پہلے یا شمع بنی پہلے یہ ...

    مزید پڑھیے

    گناہ گار تو رحمت کو منہ دکھا نہ سکا

    گناہ گار تو رحمت کو منہ دکھا نہ سکا جو بے گناہ تھا وہ بھی نظر ملا نہ سکا طرب ہے شیوۂ رندان عاقبت نا شناس جو گل نہ تھا وہ گلستاں میں مسکرا نہ سکا بہت خفیف تھی کون و مکاں کی جلوہ گری مری نگاہ کا گوشہ بھی جگمگا نہ سکا حوالۂ نگۂ شرمگیں ہوئیں آخر وہ بجلیاں جو کہیں آسماں گرا نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ سے دنیا نکلتی جائے گی

    ہاتھ سے دنیا نکلتی جائے گی اور دنیا ہاتھ ملتی جائے گی حسن کی رنگت بدلتی جائے گی یہ شب مہتاب ڈھلتی جائے گی منقلب ہوتی رہیں گی فطرتیں زندگی کروٹ بدلتی جائے گی ختم ہو سکتی نہیں سیر حیات زندگی رک رک کے چلتی جائے گی نوجوانی آرزوئیں سب لیے گرتی جائے گی سنبھلتی جائے گی عشق غافل ...

    مزید پڑھیے

    دھڑکنیں دل کی گنے خوں میں روانی مانگے

    دھڑکنیں دل کی گنے خوں میں روانی مانگے زندگی عشق کی اے دوست جوانی مانگے پیش کر داغ اگر دل پہ کوئی کھایا ہو عشق ہر عاشق صادق سے نشانی مانگے زلف شب گوں ترے شانے پہ کھلی ناگن ہے ڈس لے یہ جس کو نہ پھر اٹھ کے وہ پانی مانگے آدمی عہد جوانی میں رہا منکر غم اب غم دل کی خبر ہے تو جوانی ...

    مزید پڑھیے

    ٹھکرائے ہوئے دل کی یاد آئی تو کیا آئی

    ٹھکرائے ہوئے دل کی یاد آئی تو کیا آئی پھینکا ہوا شیشہ تھا ٹوٹا تو صدا آئی دن ذوق نوازش سے بیگانہ سہی لیکن جلوہ ہے نہ شعلہ ہے رات آئی تو کیا آئی عشرت گہ باطل کی رونق میں کمی کیا ہے گر باد صبا جا کر اک شمع بجھا آئی بڑھتی ہوئی بیتابی کچھ روٹھ گئی شاید جھٹکے ہوئے دامن سے ہاتھوں کو ...

    مزید پڑھیے

    بھلا کب دیکھ سکتا ہوں کہ غم ناکام ہو جائے

    بھلا کب دیکھ سکتا ہوں کہ غم ناکام ہو جائے جو آرام دل و جاں ہے وہ بے آرام ہو جائے محبت کیا اگر یوں صورت الزام ہو جائے نظر ناکام اور ذوق نظر بدنام ہو جائے قیامت ہے اگر یوں زندگی ناکام ہو جائے وہ پہلو میں نہ ہوں اور گرمیوں کی شام ہو جائے غم دل ہے مگر آخر غم دل کیا کہے کوئی فسانہ ...

    مزید پڑھیے

    دیا ساقی نے اول روز وہ پیمانہ مستی میں

    دیا ساقی نے اول روز وہ پیمانہ مستی میں کہ میں نا آشنا پی کر ہوا دیوانہ مستی میں شراب آتشیں وہ ہے کہ دو اک گھونٹ پیتے ہی جو ساقی ہو تو آتا ہے نظر پیمانہ مستی میں نظر آتا ہے مجھ کو بوریا بھی تخت طاؤسی گدا رکھتا ہے گویا شوکت شاہانہ مستی میں کوئی کہتا ہے مسجد ہے کوئی کہتا ہے باہر ...

    مزید پڑھیے

    یاد آتی رہی بھلا نہ سکے

    یاد آتی رہی بھلا نہ سکے شمع جلتی رہی بجھا نہ سکے چاند تارے گل و چمن مل کر دل کی اک داستاں سنا نہ سکے آس باندھی تھی جن ستاروں سے دیر تک وہ بھی جگمگا نہ سکے نغمہ کیا مطربان عہد جدید تار ٹوٹے ہوئے ملا نہ سکے آج وہ رہبر خلائق ہیں خود کو جو آدمی بنا نہ سکے پنجۂ گل سے بھی یہ ...

    مزید پڑھیے

    دنیا سنور گئی ہے نظام دگر کے بعد

    دنیا سنور گئی ہے نظام دگر کے بعد منزل پہ آ گئی ہے مشیت سفر کے بعد جیسے دل و نظر کے حجابات اٹھ گئے عالم خبر کا ہے نگہہ بے خبر کے بعد لالے میں رنگ ہے یہ کہاں یہ لہو ترنگ دنیا حسین ہے مرے ذوق نظر کے بعد بیتی ہوئی حیات محبت کا تذکرہ شام و سحر کی یاد ہے شام و سحر کے بعد میں آ گیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5