میں نے کبھی نظر نہ کی دلکشیٔ حیات پر
میں نے کبھی نظر نہ کی دلکشیٔ حیات پر
میری تمام زندگی ان کی جمالیات پر
مجھ کو حیات کے سوا چاہیئے اک غم حیات
طبع غم آفریں مری رہ نہ سکی حیات پر
وہ بھی غیور و شرمگیں دل بھی نزاکت آفریں
چوٹ لگی ہے بات سے بات بڑھی ہے بات پر
چاند ہے اور چاندنی حسن ہے اور حسن یار
میرے ہزار دن نثار حسن کی ایک رات پر
حسن یہاں نظر فریب درد یہاں جگر گداز
ہائے کہ مٹ گیا نشورؔ جلوۂ بے ثبات پر