Nushur Wahidi

نشور واحدی

نشور واحدی کی غزل

    تغیرات کے عالم میں زندگانی ہے

    تغیرات کے عالم میں زندگانی ہے شباب فانی نظر فانی حسن فانی ہے تمام عالم ہستی پہ حکمرانی ہے مرا جہان ہے جب تک مری جوانی ہے میں شاد ہوں تو زمانے میں شادمانی ہے شراب لاؤ کہ عالم تمام فانی ہے ترے خیال سے ہے مستئ نظر میری تری نگاہ سے میں نے شراب چھانی ہے ترا جمال فسانوں میں رنگ ...

    مزید پڑھیے

    نئی دنیا مجسم دل کشی معلوم ہوتی ہے

    نئی دنیا مجسم دل کشی معلوم ہوتی ہے مگر اس حسن میں دل کی کمی معلوم ہوتی ہے حجابوں میں نسیم زندگی معلوم ہوتی ہے کسی دامن کی ہلکی تھرتھری معلوم ہوتی ہے مری راتوں کی خنکی ہے ترے گیسوئے پر خم میں یہ بڑھتی چھاؤں بھی کتنی گھنی معلوم ہوتی ہے وہ اچھا تھا جو بیڑا موج کے رحم و کرم پر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5