Noman Anwar

نعمان انور

نعمان انور کی غزل

    جنون شوق کی سرگردیاں کہاں تک ہیں

    جنون شوق کی سرگردیاں کہاں تک ہیں فریب حسن تری بستیاں کہاں تک ہیں کسی کی یاد ہے دل میں نہ کوئی عکس جمیل زہے نصیب یہ محرومیاں کہاں تک ہیں کٹھن ہے ضبط کہے تو ہے خوف رسوائی دل غریب کی مجبوریاں کہاں تک ہیں اسے یہ شوق سہارا ہو عمر بھر میرا مجھے یہ فکر یہ ہمدردیاں کہاں تک ہیں یہ قہر ...

    مزید پڑھیے

    یہ اشک یوں مری آنکھوں سے کم نکلتا ہے

    یہ اشک یوں مری آنکھوں سے کم نکلتا ہے غزل کے رنگ میں راتوں میں غم نکلتا ہے نہیں کہ چشم غزل کو بھگوئے جائیں ہم کہ دل ہی روئے تو پھر شعر نم نکلتا ہے نوازتا ہے وہ کاغذ کو نغمگی کی ردا وفا کا ذکر جو کرنے قلم نکلتا ہے ستم طراز تراشے ستم تو کیا غم ہے کہ اب ستم بھی بہ طرز کرم نکلتا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    رہ حیات کی کھوئی ہوئی صدا بن جائے

    رہ حیات کی کھوئی ہوئی صدا بن جائے ہجوم غم میں کوئی ہو جو آسرا بن جائے یہ کاروان محبت ہے اے خرد مندو سمندروں سے بھی گزرے تو راستہ بن جائے زباں پہ ذکر اسی کا ہو روز و شب کیوں کر نہ چاہیئے اسے اتنا کہ وہ خدا بن جائے الجھ کے رہ سا گیا ہوں ترے خیالوں میں کہ اک خیال مٹاؤں تو دوسرا بن ...

    مزید پڑھیے

    عارض جبین زلف معنبر میں آگ ہے

    عارض جبین زلف معنبر میں آگ ہے یہ حسن ہے کہ حسن کے پیکر میں آگ ہے اس آفتاب رو کو تکے چشم اشتیاق اللہ خیر آگ کے چکر میں آگ ہے بکھرے ہیں خواب میں کوئی بکھرا ابھی کہاں زندہ ہوں میں ابھی مرے شہ پر میں آگ ہے پاس وفا تھا اس لیے کشتی اتار دی معلوم تھا ہمیں کہ سمندر میں آگ ہے حد نگاہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ اگر خوش ہے تو ناشاد نہیں ہوں میں بھی

    وہ اگر خوش ہے تو ناشاد نہیں ہوں میں بھی کھو کے اس کو کوئی برباد نہیں ہوں میں بھی اس کی یادوں سے چمکتے ہیں در و بام مرے کون کہتا ہے کہ آباد نہیں ہوں میں بھی کیوں کروں کوہ کنی کیوں میں اٹھاؤں تیشہ وہ کہ شیریں نہیں فرہاد نہیں ہوں میں بھی وہ بھی پابند ہوا رسم و رہ دنیا کا کچھ غم دہر ...

    مزید پڑھیے

    میری ہر فکر ہر اک سوچ کا محور تو ہے

    میری ہر فکر ہر اک سوچ کا محور تو ہے بس گیا ہے مری آنکھوں میں جو منظر تو ہے یہ جو رقصاں ہے رگ و پے میں لہو کی مانند یہ کوئی اور نہیں میرے ستم گر تو ہے میں کہاں ذات میں اپنی ہوں مگر حظ قلیل مجھ میں اے جان تمنا مری اکثر تو ہے جسم پر خار لباسوں سے چھلا جاتا ہے آ مرے دوست مجھے مخملیں ...

    مزید پڑھیے

    ذرا سی آس جگائے ذرا امنگ بھرے

    ذرا سی آس جگائے ذرا امنگ بھرے کوئی تو آئے مری زندگی میں رنگ بھرے مرے لبوں پہ اجالے کوئی تبسم پھر مری نگاہ میں جلووں کے جل ترنگ بھرے کبھی تو یوں بھی مری فکر کی ستائش ہو مرے خیال کی پرچھائیوں میں انگ بھرے کوئی تو زخم لگاتے کہ جان بر کرتا کہ تم یہ تیر بھی لے آئے کیسے زنگ بھرے نہ ...

    مزید پڑھیے

    غم کے تپتے ہوئے صحرا سے نکالے مجھ کو

    غم کے تپتے ہوئے صحرا سے نکالے مجھ کو کیا کوئی ہے جو نگاہوں میں چھپا لے مجھ کو کیسی معصوم تمنا ہے دل ناداں کی میں جو بکھروں تو وہی آ کے سنبھالے مجھ کو رسم الفت تو کبھی وہ بھی نبھائے آ کر میں خفا ہوں تو کبھی وہ بھی منا لے مجھ کو تو مجھے چھوڑ کے گمنام نہ ہو جائے کہیں تیری پہچان ہوں ...

    مزید پڑھیے

    دراز گیسو دمکتے عارض کمان ابرو عذاب آنکھیں

    دراز گیسو دمکتے عارض کمان ابرو عذاب آنکھیں اڑا کے رکھیں گی آج اپنا بھی ہوش آخر شراب آنکھیں یہ سرو سا قد یہ روئے تاباں یہ لب شگفتہ یہ خواب آنکھیں کہیں چرا لیں نہ چین دل کا یہ نرگسی لا جواب آنکھیں یہ میری بے باک مستیوں سے جو ہو رہی ہیں گلاب آنکھیں تو دل کے سب راز کہہ رہی ہیں تمہارے ...

    مزید پڑھیے

    وہم تھا یا گمان جیسا تھا

    وہم تھا یا گمان جیسا تھا دل کے وہ مہمان جیسا تھا تیر کاجل کے اس کی آنکھوں میں اور ابرو کمان جیسا تھا پھول سے تن پہ اس کے روشن خط منزلوں کے نشان جیسا تھا عمر بھر کون یاں ٹھہرتا ہے میں تو اک سائبان جیسا تھا جان لو بس کہ الفتوں کا سفر اک خیالی اڑان جیسا تھا اب یہاں وسوسوں کے ڈیرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2