جنون شوق کی سرگردیاں کہاں تک ہیں
جنون شوق کی سرگردیاں کہاں تک ہیں
فریب حسن تری بستیاں کہاں تک ہیں
کسی کی یاد ہے دل میں نہ کوئی عکس جمیل
زہے نصیب یہ محرومیاں کہاں تک ہیں
کٹھن ہے ضبط کہے تو ہے خوف رسوائی
دل غریب کی مجبوریاں کہاں تک ہیں
اسے یہ شوق سہارا ہو عمر بھر میرا
مجھے یہ فکر یہ ہمدردیاں کہاں تک ہیں
یہ قہر قہر نگاہیں یہ زہر زہر سخن
میں سوچتا ہوں تری تلخیاں کہاں تک ہیں
لبوں پہ گیت وفا کے دلوں میں بغض و عناد
عروج دہر کی یہ پستیاں کہاں تک ہیں