Nigar Azeem

نگار عظیم

معاصر خاتون افسانہ نگار اور شاعرہ۔ اردو میں ایک اہم تانیثی آواز۔

Contemporary short story writer and poet; an important feminist voice in Urdu.

نگار عظیم کے تمام مواد

1 مضمون (Articles)

    ایک باغ و بہار شخصیت: صغرا مہدی

    کسی اپنے کے چلے جانے کے بعد اس کی ذات سے وابستہ کچھ بھی تحریر کرنا کس قدر مشکل کام ہے؟ اردو کی ممتاز ادیبہ افسانہ نگار، ناول نگار، انشاپرداز پروفیسر صغرا مہدی کے بارے میں کچھ لکھتے ہوئے ایسا ہی مشکل اور تکلیف دہ احساس دل و دماغ پر طاری ہے۔ وہ ایک ایسی منفرد ہمہ جہت شخصیت کی مالک ...

    مزید پڑھیے

8 غزل (Ghazal)

    جنون دل کا ابھی ترجمان باقی ہے

    جنون دل کا ابھی ترجمان باقی ہے لبوں پہ مہر لگی ہے زبان باقی ہے گئی رتوں کا ابھی تک نشان باقی ہے گلی میں ایک شکستہ مکان باقی ہے نہ پوچھیے ابھی عنواں مرے فسانے کا یہ ابتدا ہے ابھی داستان باقی ہے ڈبو دیا تھا کبھی جس کو تند طوفاں نے اسی سفینے کا اک بادبان باقی ہے ہزار بار زمانے نے ...

    مزید پڑھیے

    ذات کی سیر پہ نکلوں مری ہمت ہی نہیں

    ذات کی سیر پہ نکلوں مری ہمت ہی نہیں اس بیاباں سے گزرنے کی جسارت ہی نہیں زندگی میں نے قناعت کا ہنر سیکھ لیا اب ترے ناز اٹھانے کی ضرورت ہی نہیں کوئی شکوہ نہ شکایت نہ ستم ہے نہ جفا ایک مدت سے تری ہم پہ عنایت ہی نہیں جب بھی ملتے ہیں چمک اٹھتی ہیں آنکھیں ان کی اور دعویٰ ہے انہیں ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    پہلی سی چاہتوں کے وہ منظر نہیں رہے

    پہلی سی چاہتوں کے وہ منظر نہیں رہے عاشق تو بے شمار ہیں دلبر نہیں رہے اس عہد نو میں اور تو سب کچھ ملا مگر شرم و حیا کے قیمتی زیور نہیں رہے یہ پھول یہ چراغ یہ تاروں کا قافلہ سب کچھ ہے تیرے خواب کے پیکر نہیں رہ دل کے نگر میں قید ہیں چاہت کی بلبلیں وہ موسم بہار کے منظر نہیں رہے لائی ...

    مزید پڑھیے

    گزر گیا جو زمانہ عجیب لگتا ہے

    گزر گیا جو زمانہ عجیب لگتا ہے گئی رتوں کا فسانہ عجیب لگتا ہے تم اپنے ساتھ ہی لے جاؤ اپنی یادوں کو کہ چشم نم کا چھپانا عجیب لگتا ہے گلا کیا نہ کبھی تم سے بے وفائی کا لبوں پہ آہ کا آنا عجیب لگتا ہے نہ ہاں نہ ہوں نہ کوئی سلسلہ نگاہوں کا یہ خامشی کا فسانہ عجیب لگتا ہے کبھی زمانے کی ...

    مزید پڑھیے

    صرف خاکہ ابھر رہا ہے ابھی

    صرف خاکہ ابھر رہا ہے ابھی کوئی چہرہ کہاں بنا ہے ابھی ریزہ ریزہ بکھرتی آنکھوں میں گھر کا سپنا بسا ہوا ہے ابھی کیسے کہہ دوں بدل گیا موسم زخم دل میں سجا ہوا ہے ابھی کن رتوں کا حساب دوں اس کو سبز موسم کہاں ملا ہے ابھی رات آدھی گزر چکی ہے مگر اک دریچہ کھلا ہوا ہے ابھی شمعیں سب بجھ ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    جشن آزادی

    جھگیوں پر ٹاٹ کے پردے پڑے تھے فٹ پاتھ پر قطار پہ قطار ڈھانچے پڑے تھے کالے پیلے آسیب زدہ چہرے کھڑے تھے پھٹے پرانے جسم پر لتے پڑے تھے دھول سے ان کے چہرے اٹے پڑے تھے ہاتھ خالی پیٹ خالی روٹیوں کے لالے پڑے تھے میرے ملک کے یہ بچے متوالے بڑے تھے بھارت ماں کی جے کے نعرے لگے تھے کہ یہ ...

    مزید پڑھیے

    رفتار

    زندگی اپنی رفتار سے چل رہی تھی ایک دن ہواؤں نے زور پکڑا طوفان آ گیا باغ کے سارے پیڑوں کو ہلا گیا ہوائیں شائیں شائیں کرتی رہیں چھوٹے بڑے پودے چنگھاڑتے رہے پیڑ جھوم جھوم کر نڈھال ہو گئے اور آخر کار تھک کر بے حال ہو گئے اچانک زور کی چرچراہٹ ہوئی باغ کا سن رسیدہ درخت زمیں بوس ہو ...

    مزید پڑھیے

    فرق

    میں بھی پیدا ہوئی وہ بھی پیدا ہوا میں آئی تو خوشیاں بہت تھیں مگر وہ آیا تو شادیانے بجے میں فکر ماں باپ تھا وہ فخر‌ ماں باپ تھا میں غم خوار تھی وہ جلالی بہت تھا میں فرماں بردار تھی وہ باغی بہت تھا میں زمیں تھا وہ آسماں تھا میرا بچپن چھینا گیا اس کو بچہ سمجھا گیا میں خطا‌ وار تھی ...

    مزید پڑھیے

    فلسفۂ حیات

    زندگی کیا ہے پیار ہے محبت ہے حسن ہے حقیقت ہے عشق ہے عبادت ہے علم ہے دانائی ہے قلندری ہے سکندری ہے نعمت ہے اور رفعت ہے آئنہ ہے سراب ہے کل ہی کی تو بات ہے زندگی زندگی سے مل رہی تھی گلے آج موت سے ہمکنار ہے زندگی کیا ہے ایک فلسفۂ‌ حیات ہے

    مزید پڑھیے

    خواہش

    اندھیری رات دور تک کہر ہی کہر ہوائیں مست بدمست کہ راہ میں ایک چراغ ٹمٹماتا سا دھڑکتا سا لہراتا سا کاش کہ اس کی لو بڑھ جائے اور بچا لے وہ کسی راہگیر کو بھٹکنے سے

    مزید پڑھیے

20 افسانہ (Story)

    پناہ گاہ

    مدراس سینٹرل اسٹیشن کے نزدیک پوناملّی ہائی روڈ پر ہوٹل نیلامبر کی پانچویں منزل پر ہمارا قیام تھا۔ کالج کے پندرہ لڑکے لڑکیوں کو میں اور میرے دو کلیگ ویبھو اور ابھیمنیو ایجوکیشنل ٹور پر لائے تھے۔ تمام لڑکے لڑکیاں اور میرے دونوں ساتھی اسی فلور پر پانچ کمروں میں بٹے ہوئے تھے۔ ...

    مزید پڑھیے

    میڈی ٹیشن

    ہوٹل کے نزدیک چہل قدمی کرتے ہوئے میری نگاہیں اچانک آشرم پر پڑیں۔ جس سڑک پر یہ آشرم تھا بالکل اس کے دوسری جانب ایک فٹ پاتھ پر جوتے اتارنے کی جگہ تھی۔ میں نے دیکھا لوگ اپنے جوتے اتار کر ملازم کو تھماتے سڑک کراس کرتے اور آشرم کے اندر داخل ہوجاتے۔ میں نے بھی ایسا ہی کیا۔ اروبندو آشرم ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ

    دروازہ کھولاتو اسے یوں سامنے کھڑا دیکھ کر میں حیران رہ گئی۔ ’تم؟‘ ’کیااندر آسکتاہوں؟‘ ’ہاں ہاں آؤ۔‘ ایک ہی نظرمیں اس نے گھر کاجائزہ لیا۔ اپنے بریف کیس کو ایک طرف رکھا اور صوفے پر اس طرح دراز ہوا جیسے مانوتھک کر چورچور ہورہاہو۔ دوتین مرتبہ بالوں میں انگلیاں پھیریں جیسے تھکن ...

    مزید پڑھیے

    عکس

    اف میرے خدا۔ یہ میں نے کیا دیکھ لیا..... میرا وجود پارہ پارہ ہوکر لرزنے لگا ہے۔ دل کی گھٹن بڑھتی ہی جارہی ہے.......... کاش میں نے یہ سب کچھ نہ دیکھا ہوتا۔ بچپن سے لے کر جوانی کے آخری لمحوں تک کی یادیں میرے ذہن کو جھنجھوڑنے لگیں۔ اس وقت میں کوئی چھ برس کی تھی۔ ایک صبح سوتے میں میری ران پر ...

    مزید پڑھیے

    مادری زبان

    دروازے کے اِدھر اُدھر نظر ڈالی گھنٹی کا کوئی سوئچ نہیں تھا۔ لہٰذا ہولے سے دروازہ کھٹکھٹایا..... کوئی آواز نہیں..... پھر دوبارہ اور زور سے..... اور زور سے.....؟ ’’کون ہے‘‘؟..... چیختی ہوئی ایک آواز سماعت سے ٹکرائی۔ آواز اوپر سے آئی تھی۔ میں نے گردن اٹھائی لیکن کوئی نظر نہیں آیا۔ ذرا ...

    مزید پڑھیے

تمام