Nigar Azeem

نگار عظیم

معاصر خاتون افسانہ نگار اور شاعرہ۔ اردو میں ایک اہم تانیثی آواز۔

Contemporary short story writer and poet; an important feminist voice in Urdu.

نگار عظیم کی نظم

    جشن آزادی

    جھگیوں پر ٹاٹ کے پردے پڑے تھے فٹ پاتھ پر قطار پہ قطار ڈھانچے پڑے تھے کالے پیلے آسیب زدہ چہرے کھڑے تھے پھٹے پرانے جسم پر لتے پڑے تھے دھول سے ان کے چہرے اٹے پڑے تھے ہاتھ خالی پیٹ خالی روٹیوں کے لالے پڑے تھے میرے ملک کے یہ بچے متوالے بڑے تھے بھارت ماں کی جے کے نعرے لگے تھے کہ یہ ...

    مزید پڑھیے

    رفتار

    زندگی اپنی رفتار سے چل رہی تھی ایک دن ہواؤں نے زور پکڑا طوفان آ گیا باغ کے سارے پیڑوں کو ہلا گیا ہوائیں شائیں شائیں کرتی رہیں چھوٹے بڑے پودے چنگھاڑتے رہے پیڑ جھوم جھوم کر نڈھال ہو گئے اور آخر کار تھک کر بے حال ہو گئے اچانک زور کی چرچراہٹ ہوئی باغ کا سن رسیدہ درخت زمیں بوس ہو ...

    مزید پڑھیے

    فرق

    میں بھی پیدا ہوئی وہ بھی پیدا ہوا میں آئی تو خوشیاں بہت تھیں مگر وہ آیا تو شادیانے بجے میں فکر ماں باپ تھا وہ فخر‌ ماں باپ تھا میں غم خوار تھی وہ جلالی بہت تھا میں فرماں بردار تھی وہ باغی بہت تھا میں زمیں تھا وہ آسماں تھا میرا بچپن چھینا گیا اس کو بچہ سمجھا گیا میں خطا‌ وار تھی ...

    مزید پڑھیے

    فلسفۂ حیات

    زندگی کیا ہے پیار ہے محبت ہے حسن ہے حقیقت ہے عشق ہے عبادت ہے علم ہے دانائی ہے قلندری ہے سکندری ہے نعمت ہے اور رفعت ہے آئنہ ہے سراب ہے کل ہی کی تو بات ہے زندگی زندگی سے مل رہی تھی گلے آج موت سے ہمکنار ہے زندگی کیا ہے ایک فلسفۂ‌ حیات ہے

    مزید پڑھیے

    خواہش

    اندھیری رات دور تک کہر ہی کہر ہوائیں مست بدمست کہ راہ میں ایک چراغ ٹمٹماتا سا دھڑکتا سا لہراتا سا کاش کہ اس کی لو بڑھ جائے اور بچا لے وہ کسی راہگیر کو بھٹکنے سے

    مزید پڑھیے