Nigar Azeem

نگار عظیم

معاصر خاتون افسانہ نگار اور شاعرہ۔ اردو میں ایک اہم تانیثی آواز۔

Contemporary short story writer and poet; an important feminist voice in Urdu.

نگار عظیم کی غزل

    جنون دل کا ابھی ترجمان باقی ہے

    جنون دل کا ابھی ترجمان باقی ہے لبوں پہ مہر لگی ہے زبان باقی ہے گئی رتوں کا ابھی تک نشان باقی ہے گلی میں ایک شکستہ مکان باقی ہے نہ پوچھیے ابھی عنواں مرے فسانے کا یہ ابتدا ہے ابھی داستان باقی ہے ڈبو دیا تھا کبھی جس کو تند طوفاں نے اسی سفینے کا اک بادبان باقی ہے ہزار بار زمانے نے ...

    مزید پڑھیے

    ذات کی سیر پہ نکلوں مری ہمت ہی نہیں

    ذات کی سیر پہ نکلوں مری ہمت ہی نہیں اس بیاباں سے گزرنے کی جسارت ہی نہیں زندگی میں نے قناعت کا ہنر سیکھ لیا اب ترے ناز اٹھانے کی ضرورت ہی نہیں کوئی شکوہ نہ شکایت نہ ستم ہے نہ جفا ایک مدت سے تری ہم پہ عنایت ہی نہیں جب بھی ملتے ہیں چمک اٹھتی ہیں آنکھیں ان کی اور دعویٰ ہے انہیں ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    پہلی سی چاہتوں کے وہ منظر نہیں رہے

    پہلی سی چاہتوں کے وہ منظر نہیں رہے عاشق تو بے شمار ہیں دلبر نہیں رہے اس عہد نو میں اور تو سب کچھ ملا مگر شرم و حیا کے قیمتی زیور نہیں رہے یہ پھول یہ چراغ یہ تاروں کا قافلہ سب کچھ ہے تیرے خواب کے پیکر نہیں رہ دل کے نگر میں قید ہیں چاہت کی بلبلیں وہ موسم بہار کے منظر نہیں رہے لائی ...

    مزید پڑھیے

    گزر گیا جو زمانہ عجیب لگتا ہے

    گزر گیا جو زمانہ عجیب لگتا ہے گئی رتوں کا فسانہ عجیب لگتا ہے تم اپنے ساتھ ہی لے جاؤ اپنی یادوں کو کہ چشم نم کا چھپانا عجیب لگتا ہے گلا کیا نہ کبھی تم سے بے وفائی کا لبوں پہ آہ کا آنا عجیب لگتا ہے نہ ہاں نہ ہوں نہ کوئی سلسلہ نگاہوں کا یہ خامشی کا فسانہ عجیب لگتا ہے کبھی زمانے کی ...

    مزید پڑھیے

    صرف خاکہ ابھر رہا ہے ابھی

    صرف خاکہ ابھر رہا ہے ابھی کوئی چہرہ کہاں بنا ہے ابھی ریزہ ریزہ بکھرتی آنکھوں میں گھر کا سپنا بسا ہوا ہے ابھی کیسے کہہ دوں بدل گیا موسم زخم دل میں سجا ہوا ہے ابھی کن رتوں کا حساب دوں اس کو سبز موسم کہاں ملا ہے ابھی رات آدھی گزر چکی ہے مگر اک دریچہ کھلا ہوا ہے ابھی شمعیں سب بجھ ...

    مزید پڑھیے

    مدت ہوئی ہے وہ مرا مہماں نہیں ہوا

    مدت ہوئی ہے وہ مرا مہماں نہیں ہوا گھر میں اسی سبب سے چراغاں نہیں ہوا شامیں اداس راتیں بھی بے نور ہیں بہت وہ مدتوں سے بزم نگاراں نہیں ہوا آئے گا وہ ضرور مری انجمن میں پھر دل میرا اس لیے بھی ہراساں نہیں ہوا میری انا نے راہ میں دیوار کھینچ دی اس بار بھی سفر مرا آساں نہیں ہوا اس ...

    مزید پڑھیے

    معجزہ یہ بھی دکھایا میں نے

    معجزہ یہ بھی دکھایا میں نے اپنے قاتل کو رلایا میں نے خود ہی زخموں سے سجایا دل کو اور پھر جشن منایا میں نے زیست بے نور ہوئی جاتی تھی پھر لہو دل کا جلایا میں نے چاند اور پھول ہی کیا ہر شے میں بس ترا عکس ہی پایا میں نے تیری یادوں کو سجا کر دل میں اک صنم خانہ بنایا میں نے شہر احساس ...

    مزید پڑھیے

    دل کے موسم کو کسی طور سہانا کر دے

    دل کے موسم کو کسی طور سہانا کر دے زندگی کرنے کا کوئی تو بہانا کر دے ہم کو یہ شہر ہوس کاٹ رہا ہے کب سے ہم فقیروں کا کہیں اور ٹھکانا کر دے مانگنے چل تو دئے اس سے دل اپنا واپس وہ مگر پھر نہ کوئی تازہ بہانا کر دے عہد نو راس کب آیا ہمیں بھی یا رب اس نئے وقت کو پہلے سا پرانا کر دے جو ...

    مزید پڑھیے