رفتار
زندگی اپنی رفتار سے چل رہی تھی
ایک دن
ہواؤں نے زور پکڑا
طوفان آ گیا
باغ کے سارے پیڑوں کو ہلا گیا
ہوائیں شائیں شائیں کرتی رہیں
چھوٹے بڑے پودے چنگھاڑتے رہے
پیڑ جھوم جھوم کر نڈھال ہو گئے
اور آخر کار
تھک کر بے حال ہو گئے
اچانک زور کی چرچراہٹ ہوئی
باغ کا سن رسیدہ درخت
زمیں بوس ہو گیا
اندھیرا چھانے لگا
بجلی کڑکنے لگی
پھوار پڑنے لگی
اور آہستہ آہستہ
زندگی اپنی رفتار پر چلنے لگی