فرق
میں بھی پیدا ہوئی
وہ بھی پیدا ہوا
میں آئی تو خوشیاں بہت تھیں مگر
وہ آیا تو شادیانے بجے
میں فکر ماں باپ تھا
وہ فخر ماں باپ تھا
میں غم خوار تھی
وہ جلالی بہت تھا
میں فرماں بردار تھی
وہ باغی بہت تھا
میں زمیں تھا
وہ آسماں تھا
میرا بچپن چھینا گیا
اس کو بچہ سمجھا گیا
میں خطا وار تھی اور
بے خطا اس کو سمجھا گیا
مجھ کو پردے میں رکھا گیا
اس کو آزاد چھوڑا گیا
مجھ کو چوکا برتن ملا
اس کو گیند اور بلا ملا
میں بھی پڑھتی تھی
وہ بھی پڑھتا تھا
میں ناقص العقل تھی
وہ دانا بہت تھا
بزم عالم میں اس کا درجہ سوا
تھا
کیونکہ میں عورت تھی
اور وہ مرد تھا