نیلم بھٹی کی غزل

    ترک تعلقات پہ مجبور ہو گیا

    ترک تعلقات پہ مجبور ہو گیا خوشبو سے اک گلاب بہت دور ہو گیا حرف و کتاب آج بھی ہیں منتظر ترے معنی ترے فراق میں رنجور ہو گیا گرچہ تمام عمر رہا خواب میں مرے دیکھا جو آنکھ بھر کے تو مستور ہو گیا ہر فیصلے کے بیچ ہے شامل ترا خیال تو میری کائنات کا منشور ہو گیا آئی ہے آنکھ اپنے نظارے ...

    مزید پڑھیے

    خیال یار کی گلیوں سے جب گزرتے ہیں

    خیال یار کی گلیوں سے جب گزرتے ہیں نئے غرور سے فرقت کے داغ جلتے ہیں نمی ہے آنکھ میں گو کہ تمہاری یادوں کی اسی بہانے کئی اور غم برستے ہیں وصال یار کا موسم تھا میری چوڑی تھی کلائیوں پہ ابھی تک وہ پل دھڑکتے ہیں نگاہ یار کو کیسے غزل کروں گی میں کہ اس کے دیکھنے سے قافیے بہکتے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہم سفر ہے مگر پھر بھی ہم زباں تو نہیں

    وہ ہم سفر ہے مگر پھر بھی ہم زباں تو نہیں چھپا ہے مجھ سے مگر خود پہ بھی عیاں تو نہیں مرے خیال کی دنیا میں گرچہ رہتا ہے مرے خیال کی دنیا کا آسماں تو نہیں یہ میری فکر کے سورج میں جو شرارے ہیں یہ میری فکر کے محور کا امتحاں تو نہیں دھڑک رہے ہو مری آنکھ کے نظارے میں مرے مکان کے اندر ترا ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی شعر کی کھلی ہر سو

    چاندنی شعر کی کھلی ہر سو ہنس کے کہتی ہے شاعرہ ہے تو تھم گیا ہے سفر ستارے کا کس نے چوما ہے رات کا آنسو اترے آنچل پہ آسماں سے دیے زیر لب مسکرائی ہے خوشبو کون مہکا ہے آس پاس مرے کھل گئے میرے شعر کے گیسو آ گیا ہے سوال الفت کا لکھ رہی ہوں کمال کا جادو

    مزید پڑھیے

    کسی کی یاد آنکھوں میں ڈھلی ہے

    کسی کی یاد آنکھوں میں ڈھلی ہے عجب سی دل گرفتہ سی نمی ہے غزل میں سوز اترا ہے کسی کا کسی کی دھڑکنوں کی راگنی ہے مری مسکان کب کی کھو چکی تھی پرانی البموں میں مل گئی ہے نہ جانے پھیلتی ہے کیوں جدائی مری دیوار تک تو آ چکی ہے دمکتا ہے چراغ دل ہمارا فلک تک روشنی پھیلی ہوئی ہے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    یوں فرقتوں میں سلگتا ہے یاد کا موسم

    یوں فرقتوں میں سلگتا ہے یاد کا موسم کہ جیسے دشت جنوں جاگ اٹھا ہے یک دم ہمیں خبر تھی کبھی کام آ ہی جائے گا جلایا دل کو اگر شام ہو گئی مدھم وہ دور ہے تو یوں ساکت ہوا چمن سارا رخ گلاب پہ جیسے رکی ہوئی شبنم جنوں میں مانگ لیا تھا کمال دل داری سو اذن عشق ہے یہ فاصلہ رہے قائم ہمارے سوز ...

    مزید پڑھیے

    عشق کے پنپنے کو فاصلہ ضروری ہے

    عشق کے پنپنے کو فاصلہ ضروری ہے ساز کے دھڑکنے کو واقعہ ضروری ہے ہر جدائی کے پیچھے کوئی راز ہوتا ہے خواب کے بکھرنے کو وسوسہ ضروری ہے بات ٹوٹ جاتی ہے بات کو بنانے میں بات کو بنانے میں حوصلہ ضروری ہے خواب کے سمندر میں ناؤ ڈوب جاتی ہے خواب کو بچانے کا سلسلہ ضروری ہے نازؔ کی طبیعت ...

    مزید پڑھیے

    سخن میں جو روانی ہو گئی ہے

    سخن میں جو روانی ہو گئی ہے خدا کی مہربانی ہو گئی ہے جو تیرے واسطے لکھی گئی تھی وہی میری کہانی ہو گئی ہے نیا الزام رکھ دو آدمی پر یہ دنیا اب پرانی ہو گئی ہے ترا موسم جو آیا ہے نظر میں غزل کتنی سہانی ہو گئی ہے تری آنکھوں میں ڈھلتی مسکراہٹ ہماری زندگانی ہو گئی ہے کہاں کا دل کہاں ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں ایک دشت ہے کب سے رکا ہوا

    آنکھوں میں ایک دشت ہے کب سے رکا ہوا پہلو میں اک چراغ ہے آدھا جلا ہوا مدت سے میرے دل میں ہے کوئی بسا ہوا محرم ہے میری ذات کا گرچہ چھپا ہوا رکھا ہوا ہے چاند کی دہلیز پر قدم رستہ ہے روشنی کا سمندر بنا ہوا پہلی نظر میں عمر کا سودا ہوا تھا طے سچ بات ہے کہ آنکھ کا وعدہ وفا ہوا خوشبو کا ...

    مزید پڑھیے