عشق کے پنپنے کو فاصلہ ضروری ہے
عشق کے پنپنے کو فاصلہ ضروری ہے
ساز کے دھڑکنے کو واقعہ ضروری ہے
ہر جدائی کے پیچھے کوئی راز ہوتا ہے
خواب کے بکھرنے کو وسوسہ ضروری ہے
بات ٹوٹ جاتی ہے بات کو بنانے میں
بات کو بنانے میں حوصلہ ضروری ہے
خواب کے سمندر میں ناؤ ڈوب جاتی ہے
خواب کو بچانے کا سلسلہ ضروری ہے
نازؔ کی طبیعت کہ یہ نہ جان پائے گی
دشت دل سنورنے کو آبلہ ضروری ہے